بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہرے، شیخ حسینہ واجد سے مستعفی ہونیکا مطالبہ

559
esignation

ڈھاکا: بنگلہ دیش کے دارالحکومت میں ہزاروں افراد پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے جس کے دوران پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ شیخ حسینہ واجد سے مستعفی ہونے نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا،مظاہروں کے دوران اپوزیشن جماعت کے دو بڑے رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈھاکا میں ہزاروں مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین میں اپوزیشن رہنما بھی موجود تھے جنھوں نے وزیراعظم پر انتخابات میں دھاندلی کرکے حکومت بنانے اور پھر ملک میں مہنگائی سمیت پٹرول اور بجلی بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

مظاہروں کے دوران کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا البتہ درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ملک بھر میں بڑھتے ہوئے مظاہروں کو دیکھتے ہوئے پولیس نے کریک ڈاون آپریشن کیا جس میںا پوزیشن جماعت کے دو بڑے رہنماوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق مظاہرین نے گلاب باغ اسپورٹس گراونڈ میں منعقدہ جلسے کے دوران شیخ حسینہ ووٹ چور ہے کے نعرے لگائے جس کے بعد مظاہرین ارد گرد کی گلیوں میں پھیل گئے۔ منگل کے روز حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ہیڈ کوارٹر پر سیکورٹی فورسز کے دھاوا بولنے کے بعد دارالحکومت میں صورتحال کشیدہ تھی جب کہ اس کارروائی کے دوران کم از کم ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے کہا کہ پارٹی کے 2 سرکردہ رہنماوں کو گزشتہ روز تشدد پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جب کہ 30 نومبر سے اب تک 2 ہزار کارکنوں اور حامیوں کو حراست میں لے لیا گیا تاکہ ریلی کو آگے جانے سے روکا جاسکے۔اقوام متحدہ سمیت مغربی ممالک کی حکومتوں نے ایشیا میں تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک بنگلہ دیش میں سیاسی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔