قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

439

ایک گروہ کوتو اس نے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے، مگر دوسرے گروہ پر گمراہی چسپاں ہو کر رہ گئی ہے، کیونکہ انہوں نے خدا کے بجائے شیاطین کو اپنا سر پرست بنا لیا ہے اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم سیدھی راہ پر ہیں۔ اے بنی آدم، ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اے محمدؐ، ان سے کہو کس نے اللہ کی اْس زینت کو حرام کر دیا جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لیے نکالا تھا اور کس نے خدا کی بخشی ہوئی پاک چیزیں ممنوع کر دیں؟ کہو، یہ ساری چیزیں دنیا کی زندگی میں بھی ایمان لانے والوں کے لیے ہیں، اور قیامت کے روز تو خالصتاً انہی کے لیے ہوں گی اِس طرح ہم اپنی باتیں صاف صاف بیان کرتے ہیں اْن لوگوں کے لیے جو علم رکھنے والے ہیں۔ (سورۃ الاعراف:30تا32)

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا جب بندہ کوئی گناہ کر بیٹھے اور پھر اچھی طرح وضو کر کے کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پڑھے اور پھر اللہ سے معافی چاہے تو اللہ اس کے گناہ کو یقینا معاف فرما دیںگے پھر انہوں نے قرآن کی آیت تلاوت فرمائی وَالَّذِینَ اِذَا فَعَلْوا فَاحِشَۃً اَو ظَلَمْوا َنفْسَْھم ذََکرْوا اللَّہَ فَاستَغفَرْوا لِذْنْوبِِھم وَمَن یَغفِرْ الذّْنْوبَ اِلَّا اللَّہْ وَلَم یْصِرّْوا عَلَیٰ مَا فَعَلْوا وَھْم یَعلَمْونَترجمہ: اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں۔ اور اللہ کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور جان بوجھ کر اپنے کیے پر اڑے نہیں رہتے جب کہ جانتے ہیں۔ (العمران: 135) (سنن ابی داؤد )