قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

1095

یہ مشرک لوگ (تمہاری ان باتوں کے جواب میں) ضرور کہیں گے کہ ’’اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھراتے‘‘ ایسی ہی باتیں بنا بنا کر اِن سے پہلے کے لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا یہاں تک کہ آخر کار ہمارے عذاب کا مزا انہوں نے چکھ لیا ان سے کہو’’کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے جسے ہمارے سامنے پیش کرسکو؟ تم تو محض گمان پر چل رہے ہو اور نری قیاس آرائیاں کرتے ہو‘‘۔ پھر کہو (تمہاری اس حجت کے مقابلہ میں) ’’حقیقت رس حجت تو اللہ کے پاس ہے، بے شک اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا‘‘۔ (سورۃ الانعام:148تا149)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا، اس بندے کے سوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو، چنانچہ کہا جاتا ہے: ان دونون کو مہلت دو حتیٰ کہ یہ صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو حتیٰ کہ یہ صلح کر لیں۔ ان دونوں کو مہلت دو حتیٰ کہ یہ صلح کر لیں۔ (اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے۔)
(صحیح مسلم)