وفاقی حکومت نے مسلسل دوسری مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھ کر عوام کو عالمی مارکیٹ کی گرتی قیمت اور ڈالر کی اڑان رکنے کے ثمرات سے محروم کر دیا ہے۔ یہ بات تو اب عام پاکستانی بھی سمجھنے لگا ہے کہ پاکستان میں پیٹرول کی قیمتیں عالمی قیمتوں کے بڑھنے گھٹنے سے متاثر نہیں ہوتیں بلکہ ان میں اضافہ حکومت اپنی ضرورت کے مطابق کرتی ہے اور کمی مجبوراً کی جاتی ہے۔ اسحٰق ڈار کو جب لایا گیا تھا تو یہی تاثر دیا گیا تھا کہ اب ان کے آتے ہی قیمتیں کم ہو جائیں گی لیکن ایک مرتبہ کمی کر کے خاموشی ہو گئی ہے۔ بات صرف پیٹرولیم مصنوعات کی نہیں ہے۔ بجلی، گیس، آٹا، تیل، شکر، مرغی، گوشت، دودھ، پھل اور سبزی وغیرہ سب بے تحاشا مہنگے ہو گئے ہیں کسی چیز کی قیمت عوام کی پہنچ میں نہیں ہے۔ حکومت جہاں اربوں روپے کے پیکج کا اعلان کر رہی ہے وہیں عوام کو بنیادی ضرورت کی اشیا سستے داموں فراہم کرانے کا اہتمام بھی کرے۔