ٹریفک کے حادثات اور سڑکیں

293

ملک کے ناقص شہری اور بلدیاتی نظام کی وجہ سے ہمارے شہروں کی سڑکیں بھی انسانی جانوں کی ہلاکت کا سبب بن گئی ہیں۔ جوں جوں شہروں میں ٹریفک گنجان ہو رہا ہے، اسی کے ساتھ ٹریفک کے حادثات بھی بڑھ رہے ہیں، کسی دن کا اخبار ٹریفک حادثے کی وجہ سے ہونے والی موت کی خبر سے خالی نہیں ہوتا۔ جب کہ تمام حادثات رپورٹ بھی نہیں ہوتے۔ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال تیس ہزار سے زاید افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہو جاتے ہیں، موٹر سائیکل کی سواری تو غیر محفوط ہے ہی، پیدل چلنے والے اور بڑی گاڑیوں میں سفر کرنے والے افراد بھی محفوظ نہیں رہتے ہیں۔ حادثات کے نتیجے میں معذور ہو جانے والے افراد کی تعداد الگ ہے۔ اس سلسلے میںکراچی، لاہور، پشاور جیسے بڑے شہریوں اور قصباتی علاقے ٹریفک حادثات کی کثرت کا سبب ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، غیر تربیت یافتہ ڈرائیور اور حفاظتی اقدامات کی تربیت نہ ہونا ہے۔ اس کے ساتھ ٹریفک پولیس اور دیگر اداروں کو ٹریفک کے قوانین پر عملدرآمد کرانے اور اس کا بہتر انتظام کرانے سے زیادہ رشوت خوری کی فکر ہوتی ہے۔ ٹریفک حادثات سے بچائو کے لیے اولین ضرورت سڑکوں کی حالت درست ہونا ہے، لیکن پاکستان میں سب سے بڑے شہر کراچی کی سڑکوں کی جو حالت ہے اس نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کر دیا ہے۔ ہمارا نظام حکمرانی ٹریفک کا نظام بہتر انداز میں نہیں چلا سکتا ہے اور اسے عوام کے لیے محفوظ نہیں بنا سکتا وہ اور کیا کرے گا۔ اصل خرابی یہی ہے کہ سرکاری اہلکار رشوت کی وصولی پر زیادہ توجہ رکھتے ہیں اور پولیس کے بارے میں تو یہ رپورٹس ہیں کہ اس کے اہلکار اپنے اعلیٰ افسران کو رشوت پہنچاتے ہیں۔ جتنی رشوت روزانہ سڑکوں پر لی جاتی ہے وہ ساری ٹریفک کانسٹیبلوں اور چھوٹے افسران کی جیبوں میں تو نہیں جاتی باقاعدہ نظام کے تحت اوپر تک پیسہ جاتا ہے پھر اصلاح کیونکر ممکن ہو۔