عالمی معیشت کا منظر نامہ دھندلاہٹ کا شکارہے، سعودی عرب

293
global economy

ریاض: سعودی وزیر سرمایہ کاری انجینیر خالد الفالح نے کہا ہے کہ افراط زر میں اضافے اور قوت خرید میں کمی کے باعث 2023 میں بین الاقوامی معیشت کا منظرنامہ دھندلا ہے، توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے تجارتی پالیسیوں کے بارے میں کوئی قیاس آرائی نہیں کی جاسکتی۔ 

خالد الفالح  نے ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انشیٹو فورم کے دوران تجارت اور سپلائی چین کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گلوبلائزیشن کے تناظر میں صورتحال جیسی ہے ویسی رہے گی۔ ہر ملک اپنی مجموعی قومی پیداوار مختلف صنعتوں میں لگائے گا۔

خالدالفالح سے دریافت کیا گیا کہ موجودہ حکومتیں درپیش مشکل حالات میں کس طرح کامیاب ہوسکیں گی اور صورتحال سے خود کو کس طرح  ہم آہنگ کرسکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے چیلنج ہیں اور تیز رفتاری سے نقصانات ہورہے ہیں۔ اگر ہم طویل مدت کے حوالے سے بات کریں تو مختصرا یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایک طرح کی تبدیلی سے کچھ مشکلات پیش آئیں گی اور اس کے ساتھ کچھ مواقع بھی ملیں گے۔

سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ سعودی وژن 2030 کو مستقبل کی دنیا کے حوالے سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ہم اس ماحول میں 10، 15 سال گزاریں گے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آج ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں اور مستقبل قریب میں جو کچھ پیش آئے گا اس کی منصوبہ بندی کس طرح  کی۔