خواتین کو ملازمتوں سے نہیں نکالا، طالبان نے اقوام متحدہ کے الزامات مسترد کردیے

355
The Taliban

کابل: افغان طالبان حکام نے اقوام متحدہ کے ان الزامات کی مذمت کی ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین کے کام کرنے کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور اس بات پر اصرار کیا کہ ملک کے پبلک سیکٹر میں ہزاروں خواتین ملازم ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق وزارت محنت اور سماجی امور کے چیف آف اسٹاف شرف الدین شریف نے  بتایا کہ کام نہ کرنے کے باوجود بھی خواتین کو تنخواہیں دی جا رہی ہیں کیونکہ جنسی بنیادوں پر علیحدہ دفاتر تیار نہیں کیے گئے۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ برس اگست میں دوبارہ افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان پر اسلام سے متعلق خواتین پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا الزام لگایا تھا، جس کے جواب میں وزارت محنت اور سماجی امور کے چیف آف اسٹاف شرف الدین شریف نے کہا کہ اسلامی نظام میں ایک ہی دفتر میں ساتھ کام کرنا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کام کرنے والی خواتین کی تعداد نہیں بتائی مگر زور دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری نوکریوں سے کسی ایک خاتون ملازم کو بھی نہیں نکالا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں سیکڑوں خواتین ملازمتوں سے نکالے جانے کے خلاف مظاہرے کررہی ہیں اور بحالی کا مطالبہ کر رہی ہیں کیونکہ ان میں سے متعدد خواتین کو طالبان حکام نے جبری طور پر نوکری سے نکال دیا تھا۔شرف الدین شریف نے کہا کہ کچھ خواتین متعلقہ دفاتر میں اپنی حاضری لگانے کے لیے ہفتے میں صرف ایک بار دفتر جاتی ہیں جبکہ ان کی تنخواہیں ان کے گھروں تک پہنچائی جاتی ہیں۔