۔51فیصد پاکستانی موبائل ایپز کے ذاتی ڈیٹا کے استعمال سے لا علم، گیلپ سروے

510
۔51فیصد پاکستانی موبائل ایپز کے ذاتی ڈیٹا کے استعمال سے لا علم، گیلپ سروے

کراچی:گیلپ پاکستان نے نیا سروے جاری کر دیا ہے جس کے مطابق 51 فیصد پاکستانیوں نے ذاتی معلومات ایپز کے ساتھ شیئر کرنے کے بعد اس کا استعمال کس طرح کیا جاتا ہے اس بارے میں لاعلمی ظاہر کی ہے جبکہ 35 فیصد نے بتایا ہے کہ وہ اس بارے میں آگاہ ہیں۔

ذاتی ڈیٹا کے استعمال سے متعلق لاعلم پاکستانیوں کی شرح عالمی اوسط سے 2 گنا زیادہ ہے، 39 ممالک میں 24 فیصد شہری موبائل ایپز کی جانب سے اپنے ذاتی ڈیٹا کے استعمال کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں، البتہ دنیا کے دیگر ممالک کے برخلاف پاکستانیوں میں ذاتی معلومات کے غلط استعمال کی شکایت کم دکھائی دی اور دنیا کے 39 ممالک کی مجموعی اوسط یعنی 60 فیصد کے برعکس صرف 9 فیصد پاکستانیوں نے ڈیٹا کے غلط استعمال ہونے کا بتایا ہے۔

پاکستانیوں کی جانب سے جو شکایات سامنے آئی ہیں ان میں جعلی ای میلز کا آنا، کمپنیز کی جانب سے اسپام spam ای میل بھیجنا، بینک اکاونٹ، کریڈیٹ کارڈ اور ای میل ہیک ہونے جیسے شکایات منظرِ عام پر آئی ہیں۔

ڈیٹا کے غلط استعمال کی سب سے زیادہ شکایت پڑوسی ملک بھارت، برطانیہ اور امریکا کے شہریوں نے کی ہے، ٹیکنالوجی سے منسلک مسائل کے باوجود دنیا کے دیگر ممالک کی طرح 66 فیصد پاکستانیوں نے اس کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے اور ٹیکنالوجی کو زندگی کا اہم حصہ قرار دیا ہے۔

اس بات کا پتہ گیلپ پاکستان اور ورلڈ وائیڈ انڈیپینڈینٹ نیٹ ورک آف مارکیٹ ریسرچ کے سروے سے چلا ہے جس میں دنیا کے 39 ممالک کے 33 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔پاکستان میں 1 ہزار افراد اس سروے کا حصہ بنے اور یہ سروے 15 اکتوبر سے 18 دسمبر 2021 کے درمیان کیا گیا۔

سروے میں دیکھا گیا ہے کہ 51 فیصد پاکستانیوں نے مختلف موبائل ایپلی کیشنز کے ساتھ ذاتی ڈیٹا یا معلومات شیئر کرنے کے بعد ان کا استعما ل کیسے ہوتا ہے، اس بارے میں لا علم ہونے کا بتایا ہے، 35 فیصد نے اس حوالے سے آگہی کا بتایا ہے جبکہ 14 فیصد نے اس پر درمیانہ موقف اختیار کیا ہے۔

پاکستان کا موازنہ 39 ممالک سے حاصل کی گئی آرا سے کیا جائے تو عالمی سطح پر 24 فیصد نے کچھ نہ جاننے کا کہا ہے لیکن 33 فیصد شہری ایپز کی جانب سے اپنے ڈیٹا کے استعمال کے بارے میں معلومات رکھنے کا کہتے نظر آئے، 43 فیصد نے اس بارے میں درمیانہ موقف اختیار کیا اور نہ ہی واقف اور نہ ہی ناواقف ہونے کا کہا۔سروے میں 9 فیصد پاکستانیوں نے شیئر کی گئی ذاتی معلومات کے غلط استعمال کی شکایت کی، جبکہ عالمی سطح پر 60 فیصد شہری ذاتی معلومات کے غلط استعمال پر پریشان نظر آئے۔

پاکستان میں ڈیٹا کے غلط استعمال کی جو شکایات سامنے آئیں، ان میں 3 فیصد نے ایسی جعلی ای میلز آنے کا بتایا جس میں ان سے بینک کی تفصیلات اور دیگر ذاتی معلومات مانگی گئیں، 2 فیصد نے کمپنیز کی جانب سے اسپام spam ای میل موصول ہونے، 2 فیصد نے ای میل اکاونٹ ہیک ہونے، 2 فیصد نے ہی بینک اکاونٹ یا کریڈیٹ کارڈ ہیک ہونے جبکہ 1 فیصد نے ذاتی نوعیت کی معلومات انٹرنیٹ پر لیک ہونے کے بارے میں بتایا۔

39 ممالک میں مجموعی طور پر 41 فیصد شہریوں نے اسپام spam ای میل آنے، 31 فیصد نے بینک اکاونٹ اور دیگر ذاتی معلومات کی تفصیلات ماننگے والی جعلی ای میلز ملنے، 12 فیصد نے ذاتی معلومات لیک ہونے، 11 فیصد نے ای میل اکاونٹ ہیک ہونے جبکہ 10 فیصد نے بینک اکاونٹ یا کریڈیٹ کارڈ ہیک ہونے کی شکایت کی۔

ڈیٹا کے غلط استعمال کی سب سے زیادہ شکایت پڑوسی ملک بھارت، برطانیہ اور امریکا کے شہریوں نے کی۔بھارت میں 57 فیصد، برطانیہ میں 53 فیصد جبکہ امریکا میں 51 فیصد افراد نے بینک اکاونٹ اور دیگر ذاتی معلومات کی تفصیلات ماننگے والی فراڈ ای میلز آنے کا بتایا، اسپام spam ای میلز آنے کا امریکا میں 53 فیصد، برطانیہ میں 50 فیصد جبکہ بھارت میں 46 فیصد نے بتایا، جبکہ بینک اکاونٹ یا کریڈیٹ کارڈ ہیک ہونے کا امریکا میں 30 فیصد، برطانیہ میں 20 فیصد اور بھارت میں 18 فیصد نے انکشاف کیا۔ای میل اکائونٹ ہیک ہونے کا امریکا میں 19 فیصد، برطانیہ میں 15 فیصد جبکہ بھارت میں 13 فیصد نے بتایا جبکہ ذاتی معلومات لیک ہونے کا سروے میں 23 فیصد امریکیوں نے بتایا۔

بھارت میں 15 فیصد جبکہ برطانیہ میں 12 فیصد نے ذاتی معلومات لیک ہونے کی شکایت کی۔ٹیکنالوجی سے جڑے مسائل کے باوجود دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستانی ٹیکنالوجی کی اہمیت کو تسلیم کرتے نظر آئے اور 66 فیصد پاکستانیوں نے ٹیکنالوجی کو اپنی زندگی میں اہم کہا جبکہ 20 فیصد نے کسی حد تک اہم بتایا، البتہ 11 فیصد نے ٹیکنالوجی کو غیر اہم کہا ہے۔

عالمی سطح پر 76 فیصد شہری ٹیکنالوجی کو اپنی زندگی میں اہم کہتے دکھائی دیے، 20 فیصد نے اسے کسی حد تک اہم کہا، لیکن 3 فیصد شہریوں نے ٹیکنالوجی کو بالکل اہم نہیں جانا۔