باڈہ ،پیرس بنانے کے دعویداروں نے شہر تباہ کردیا ،تعلقہ موومنٹ

164

باڈہ (نمائندہ جسارت) “ہے حق ہمارا تعلقہ باڈہ ہم لے کے رہیں گے تعلقہ باڈہ تمہیں دینا پڑے گا تعلقہ باڈہ” باڈہ شہر کو تحصیل کا درجہ نہیں دیا گیا شہری سراپا احتجاج بنے ہوئے۔ ہر ہفتے اتوار کو ہونے والے احتجاج کے سلسلے میں اس اتوار بھی باڈہ تعلقہ موومنٹ کی جانب سے تعلقہ موومنٹ کنوینر کامریڈ علی محمد بروہی، ڈپٹی کنوینرز زیب علی ساریو اور کامریڈ قادر بروہی کی قیادت میں ہاتھوں میں بینر اور پلیکارڈز اٹھائے باڈہ پریس کلب سے ٹاؤن ھال تک ریلی نکال کر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں باڈہ شہر کی مختلف سیاسی سماجی تنظیموں کے رہنماؤں کامریڈ عزیز بروہی، دو دو دیشی، کامریڈ منور نوناری، سید عاشق شاہ، وحید کاندھڑو، کامریڈ محمد علی خشک، بنٹی رائے باشانی، جمال خاصخیلی، شہزادو لاکھیر، علی انور عسکری، سینئر صحافی نظام کولاچی، علی رضا نوناری، نبی رضا بلوچ، محمد امین سیال، واحد سندھی، مظہر نوشاد پھلپوٹو، جی ایم چنجنی، مور سندھی، نادر سومرو، احمد خان زہری، محمد حسین نوناری، سمیت دیگر شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے باڈہ تعلقے کے حق میں زوردار نعرے بازی کی۔ اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ باڈہ شہر آبادی اور اراضی کے لحاظ سے تحصیل کا حقدار ہے لیکن باڈہ شہر کو منتخب نمائندوں نے سیاسی مفادات کے مدنظر جان بوجھ کر تحصیل کے درجے سے محروم رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باڈہ شہر ڈیڑھ لاکھ آبادی والا 14 وارڈز پر مشتمل لاڑکانہ ضلعے کا دوسرا بڑا شہر ہے جس کا بجٹ ایک کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔ مقامی ایم پی ای اور ایم این ای نہیں چاہتے باڈہ شہر کو تحصیل کا درجہ دیا جائے اور کوئی باڈہ شہر سے ایم پی اے یا ایم این اے منتخب ہو اور باڈہ شہر کیابجٹ ہاتھوں سے نکل جائے۔ انہوں نے کہا کہ باڈہ تحصیل کا وعدہ ہر الیکشن مہم میں منتخب نمائندوں نے کرکے مکینوں سے ووٹ لیے یہاں تک کے سندھ حکومت کے 2 وزیراعلیٰ، سابقہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، موجودہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ دیگر رہنماؤں نے بھی باڈہ مکینوں کو یقین دہانی کرائی کہ باڈہ شہر کو تحصیل کا درجہ دیا جائے گا لیکن آج تک حکمرانوں کے وعدے وفا نہ ہو پائے۔ انہوں نے کہا کہ باڈہ شہر پیپلز پارٹی بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی اہلیہ بیگم نصرت بھٹو کا حلقہ انتخاب رہ چکا ہے جہاں سے وہ اکثریت سے جیت کر اعلیٰ ایوانوں تک پہنچے آج بھی گزشتہ 14 سالوں سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔ مقامی رہنماؤں نے باڈہ شہر کو پیرس بنانا تھا لیکن افسوس کے اتنی بڑی آبادی اور ایراضی والا شہر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، شہر میں صحت اور تعلیم سمیت دیگر تمام سہولیات سے باشندے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باڈہ تعلقہ موومنٹ کی جانب سے گرمی، سردی، خوشی و غمی میں بھی اپنے جائز مطالبات کے حق میں جدوجہد جاری رہی۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے ہمیں اس بار بھی لالی پاپ دیا گیا کے آپ جدوجہد کو نارمل رکھیں مزاحمتی کردار نہ اپنائیں بلدیاتی الیکشن سے پہلے باڈہ شہر کو تحصیل کا درجہ دلائیں گے نہ چاہتے ہوئے بھی ہم نے قبول کرلیا اب جب بلدیاتی الیکشن سر پر ہے تو جن نمائندوں نے بڑے بڑے وعدے کیے اب وہ ہمارے ساتھ بات تک نہیں کر رہے لیکن ہماری جدوجہد کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔