قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

498

اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لے آنے کا ارادہ ہی کر لو تو خواہ تم نے اْسے ڈھیر سا مال ہی کیوں نہ دیا ہو، اس میں سے کچھ واپس نہ لینا کیا تم اْسے بہتان لگا کر اور صریح ظلم کر کے واپس لو گے؟۔ اور آخر تم اْسے کس طرح لے لو گے جب کہ تم ایک دوسرے سے لطف اندو ز ہو چکے ہو اور وہ تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں؟۔ اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نکاح کر چکے ہوں اْن سے ہرگز نکاح نہ کرو، مگر جو پہلے ہو چکا سو ہو چکا در حقیقت یہ ایک بے حیائی کا فعل ہے، ناپسندیدہ ہے اور برا چلن ہے۔ (سورۃ النساء 20تا22)

سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص کاہن یا نجومی کے پاس جائے اور اس سے کچھ پوچھے (یعنی غیب کی باتیں دریافت کرے) تو اس کی چالیس دن رات کی نمازیں قبول نہیں کی جاتی۔ (مسلم)
تشریح: یہ چیز گویا ایسے شخص کے حق میں سخت نقصان دہ اور انتہائی بدبختی کی علامت ہے کہ اس کی نماز نا مقبول ہو جائے یا یہ مراد ہے کہ اس شخص کی جب نماز ہی قبول نہیں ہوتی تو دوسرے اعمال بطریق اولی قبول نہیں ہوں گے، نیز نماز قبول نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس کو ان نمازوں کا ثواب نہیں ملتا اگرچہ اس کے ذمہ سے فرض ادا ہو جاتا ہے اور اس پر ان نمازوں کی قضا واجب نہیں ہوتی۔ (مشکوٰۃ)