روزے کے مستحب آداب

517

1۔ رات کے آخری پہر سحری کہانا: اللہ کے رسولؐ کا ارشاد ہے: ’’ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزوں میں حدِ فاصل سحری تناول کرنا ہے‘‘۔ (مسلم، نسائی) آپ نے سحری میں کھجور تناول کرنے کی تعریف کی ہے اور فرمایا ہے: ’’مومن کی بہترین سحری کھجور ہے‘‘۔ (ابوداؤد) سحری کی برکت کے حصول کی خاطر سحری ضرور کھائی جائے اگرچہ مقدار بے حد کم ہی کیوں نہ ہو۔ اللہ کے نبیؐ کا فرمان ہے: ’’سحری برکت ہی برکت ہے، لہٰذا اسے ترک نہ کرو اگرچہ پانی کا ایک گھونٹ ہی کیوں نہ پیا جائے۔ دراصل اللہ تعالیٰ اور اس کے ملائکہ سحری کھانے والوں پر سلام ودرود بھیجتے ہیں۔ (مسند احمد) سحری کھانے میں حکمِ رسولؐ کی اتباع کا جذبہ رکھنا چاہیے نہ کہ روزے کے لیے حصولِ قوت وطاقت کا۔ سحری کھانے میں حتی الامکان تاخیر کرنی چاہیے۔ سحری اس وقت تک کھائی جا سکتی ہے جب تک کہ طلوعِ فجر کا براہِ راست اْفق میں مشاہدہ ہوجائے یا کسی قابلِ اعتماد وسیلہ، مثلاً اذان یا سائرن وغیرہ سے اعلان ہوجائے۔ سحری کے بعد دل میں روزے کی نیت کر لینی چاہیے، زبان سے روزے کی نیت کرنا شریعت میں ثابت نہیں۔
2۔ افطار میں جلدی کرنا: غروبِ آفتاب کا علم براہِ راست مشاہدے سے یا کسی قابلِ اعتماد ذریعے (اذان، اعلان) سے حاصل ہوسکتا ہے۔ حدیثِ قدسی میں اللہ رب العزت فرماتا ہے: ’’میرے محبوب ترین بندے وہ ہیں جو افطار میں جلدی کریں‘‘۔ (مسند احمد، ترمذی) افطار میں سنت یہ ہے کہ تازہ کھجوریں استعمال کی جائیں، وہ میسر نہ ہوں تو سوکھی کھجوریں استعمال کی جائیں، اور اگر وہ بھی دستیاب نہ ہوں تو پانی سے روزہ افطار کیا جائے‘‘۔ (مسند احمد، ابوداؤد، ترمذی) اگر مذکورہ بالا چیزیں نہ مل سکیں تو کسی بھی حلال قابلِ اکل شے سے روزہ افطار کیا جاسکتا ہے۔
3۔ افطار کے وقت دعا کا اہتمام: رسول اللہؐ کا ارشادِ گرامی ہے: ’’روزے دار کی دعا افطار کے وقت رد نہیں کی جاتی‘‘۔ (ابن ماجہ) روزے دار کو چاہیے کہ افطار کے وقت اپنے لیے، اہلِ خانہ کے لیے اور تمام امتِ مسلمہ کے لیے زیادہ سے زیادہ دعاؤں کا اہتمام کرے۔
4۔ کثرت سے تلاوتِ قرآن، اذکارِ مسنونہ اور خیرات کا اہتمام: اس ماہ میں کثرت سے تلاوتِ قرآن، مسنون اذکار واوراد، مأثور دعاؤں، مسنون نمازوں اور خیرات وصدقات کا اہتمام کرنا چاہیے۔ سیدنا ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں: ’’اللہ کے رسولؐ نے پوچھا: تم میں سے آج کون روزے سے ہے؟ ابوبکرؓ نے فرمایا: میں اے اللہ کے رسولؐ۔ آپؐ نے پھر پوچھا: تم میں سے کون آج کسی جنازے کے ساتھ چلا؟ ابوبکرؐ نے فرمایا: میں نے ایسا کیا ہے۔ آپؐ نے پوچھا: تم میں سے آج کسی نے مسکین کو کھانا کھلایا؟ ابوبکرؓ نے پھر فرمایا: میں نے ایسا کیا ہے۔ آپؐ نے پوچھا: تم میں سے کسی نے آج کسی مریض کی عیادت کی ہے؟ ابوبکرؐ نے فرمایا: میں نے ایسا کیا ہے اے اللہ کے رسولؐ۔ آپؐ نے فرمایا: یہ صفات کسی انسان میں جمع نہیں ہوتیں مگر اسی لیے کہ وہ جنت میں داخل ہوجائے‘‘۔ (مسلم) واضح رہے کہ روزے دار کی دعا رد نہیں ہوتی۔ (ابن ماجہ)
5۔ روزے کی توفیق ملنے پر شکرگزاری: روزے کی ادایگی کی توفیق پانے پر اللہ رب العزت کے احسانات و انعامات کا استحضار کرنا اور اس کے نتیجے میں شکرگزاری وکسر نفسی کا اظہار و اقرار کرنا چاہیے۔ اللہ کے رسولؐ کا ارشادِ گرامی ہے: ’’میں نے (خواب میں) اپنی امت کے ایک فرد کو دیکھا کہ وہ مارے پیاس کے ہانپ رہا ہے اور جب بھی وہ کسی حوض کے پاس جاتا ہے اس کو روک کر کھدیڑ دیا جاتا ہے۔ تب رمضان کے روزے آتے ہیں اور اس کو پلاکر سیراب کرتے ہیں‘‘۔ (طبرانی)