غلط معاشی پالیسیوں نے جی ڈی پی کومتاثرکرنا شروع کردیا ہے، میاں زاہد حسین

320

کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے نے مثبت صورتحال کو جنم دیا ہے، مارکیٹوں میں اور عام آدمی کے لیے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے اور میاں شہباز شریف کی قیادت میں متحدہ حزب اختلاف کی نئی حکومت کے امکانات سے معیشت میں بہتری کی قوی امید پیدا ہوئی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ اور روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے۔

عمران خان کی غلط معاشی پالیسیوں اور آ بیل مجھے مار والی سیاسی محازآرائی نے جی ڈی پی کو تیزی سے متاثرکرنا شروع کر دیا ہے جو چار فیصد سے بھی کافی نیچے جاسکتا ہے۔ اہم ادارے آنے والے مہینوں میں سیاسی درجہ حرارت میں کمی لانے کے لئے اپنا کردارادا کریں تاکہ معیشت کومذید نقصانات سے بچایا جاسکے۔ غلط اقتصادی پالیسیوں، غیرزمہ دارانہ اخراجات، ناکام سرکاری اداروں کی سرپرستی، صنعتی لاگت میں اضافہ، مہنگائی اورٹیکس کے نظام میں اصلاحات معتارف نہ کروانے کی وجہ سے معیشت کے زوال کی رفتار تیز ہوگئی ہے اورملک نے اس سال 12 ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنے ہیں جنہیں چکانے کی پوزیشن موجود نہیں ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ سال شرح نمو 5.6 فیصد تھی جواب گررہی ہے۔ جب کہ شرح سود میں حالیہ ڈھائی فیصد اضافے سے جی ڈی پی اور ایکسپورٹس میں مزید کمی ہوگی۔ مہنگائی میں روس اوریوکرین کی جنگ بھی اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ سے آئل امپورٹ بل بڑھ رہا ہے جبکہ فصلوں کی پیداوارمیں کمی سے ایک بحران جنم لے رہا ہے جس پرقابو پانے کے لئے اربوں ڈالرکےاخراجات کرنا ہونگے۔ پاکستان کے امپورٹ بل میں تیل اور گیس کا حصہ تیس فیصد ہے جواس بل میں زبردست اضافہ کررہا ہے۔ مہنگائی اورتوانائی کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کی وجہ سےعوام کی قوت خرید دم توڑ گئی ہے جس سے مارکیٹ میں ڈیمانڈ مسلسل کم ہورہی ہے اورشرح نموبھی متاثرہورہی ہے۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ اگرآئی ایم ایف کی شکایات دور نہ کی گئیں وعدہ خلافیوں کو ختم نہ کیا گیا اور اس کی جانب سے قرضے بحال نہ کئے گئے توصورتحال مذید مخدوش ہوجائے گی کیونکہ اس صورت میں دیگرزرائع سے مہنگے قرضے لینا ہونگے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر مسلسل گررہی ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے سے ہرقسم کی پیداواری لاگت اوربرآمدی سامان کی تیاری کے اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے اورملک میں پہلے سے موجود مہنگائی میں زبردست اضافہ ہورہا ہے۔