بلدیہ عظمیٰ کے شعبہ بلڈنگ میٹریل میں بے قاعدگیاں ،اربوں کا نقصان

332

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) بلدیہ عظمیٰ کراچی کی آمدنی اضافہ کرنے کا دعویٰ کرنے والے جیالے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب محکمہ اینٹی انکروچمنٹ شعبہ بلڈنگ میٹریل کے ذریعے کم و بیش متوقع ایک ارب روپے آمدنی حاصل نہیں کر پارہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کے ایم سی کے محکمہ اینٹی انکروچمنٹ میں ایڈمنسٹریٹرکی عدم توجہ کے باعث ایڈیشنل ڈائریکٹرز ، ڈپٹی ڈائریکٹرز، لینڈ انسپکٹر اور لینڈ سروئیر اور لینڈ انسپکٹرز کے تمام اختیارات خلاف ضابطہ سینئر ڈائریکٹر بشیر صدیقی نے اپنے پاس رکھ لیے ہیں جس کی وجہ سے فیلڈ افسران اپنی کارکردگی دکھانے کے قابل نہیں رہے۔ سینئر ڈائریکٹر بشیر صدیقی نے بلڈنگ میٹریل کے چالان کرنے کے اختیارات بھی لینڈ انسپکٹر سے مبینہ طور پر چھین لیے ہیں اور بلڈنگز میٹریل کے چالان براہ راست خود جاری کرنے لگے ہیں۔ حالانکہ وہ بلڈنگز میٹریل کے رولز ریگولیشن سے واقف بھی نہیں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر ڈائریکٹر بلڈنگز میٹریل کے قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں فی اسکوائر فٹ جرمانے کی شرح سے بھی مبینہ طور پر واقف نہیں ہیں۔ جس کی وجہ سے جس مقام کی لاکھوں روپے چالان چارجز بنتے ہیں وہاں سے بھاری رشوت وصول کرکے چالان فیس ازخود کم کر دیا کرتے ہیں جس کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کو ماہانہ کروڑوں اور سالانہ اربوں روپے نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ اینٹی انکروچمنٹ بلڈنگ میٹریل کے چالان کمرشل و و رہائشی تعمیرات کے ملبے پھیلاؤ کی 10اور5 روپے فی اسکوائر فٹ یومیہ کے حساب سے مقرر ہیں اور کم ازکم 6 ماہ کے چالان کے تحت وصول کیے جاتے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق چونکہ شہر میں تعمیرات کا سلسلہ کسی نہ کسی مقام پر جاری رہتا ہے جن کا ملبہ سریے ، بجری، ریتی اور دیگر سامان زیر تعمیر عمارت کے سامنے موجود رہتا ہے ،اس لیے خیال ہے کہ کے ایم سی کو اس مد میں کم و بیش سالانہ 5ارب روپے آمدنی ہونی چاہیے جو نہیں ہورہی۔