بین الاقوامی سازش کی ناکامی کے نتائج کیا ہونگے کچھ نہیں کہا جاسکتا

311

کراچی ( تجزیاتی رپورٹ : محمد انور) متحدہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کی درخواست پر قرارداد کو اتوار کے روز ہونے والے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی طرف سے پڑھے بغیر مسترد کیے جانے پر اپوزیشن کے اراکین حیران اور پریشان ہوگئے۔ اس موقع پر حکومت سے منحرف ہوکر اپوزیشن کے ساتھ جاملنے والے اراکین کی تشویش ناک حالت ان کے چہروں سے بھی عیاں ہورہی ، متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دینے کا وعدہ کرنے والے متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین بھی خاصے پریشان نظر آرہے تھے۔ ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے قرار داد مسترد کرکے اجلاس کی کارروائی معطل کرنے کے عمل کو سیاسی مبصرین وزیراعظم عمران خان کی چونکہ دینے والے حکمت عملی قرار دے رہے ہیں ،جسے پی ٹی آئی کے کارکن اور حکومت کے سب ہی حمایتی تعریفی نگاہوں سے دیکھ رہے ۔ آزاد مبصرین اور سیاست سے دلچسپی رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کی اس حکمت عملی سے سیاست کے چمپئین سمجھنے والے آصف زردای کی خوش فہمی بھی ختم ہوگئی ہوگر ساتھ ہی منحرف سیاسی گروپ اپنے مستقبل کی فکر میں مبتلا ہوگئے ہوں۔ ڈپٹی اسپیکر کی طرف سے عدم اعتماد کی قرارداد مسترد کیے جانے پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور مسلم لیگ نواز کے شہباز شریف اور مریم نواز سمیت نصف درجن سے زائد شخصیات کا بلڈ پریشر بڑھنے کی بھی اطلاعات ملی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے سابق وزرا اور کے چہروں پر اپنی حکمت عملی کی کامیابی کی خوشیاں نمایاں تھیں۔ اپوزیشن کی قرارداد مسترد کیے جانا ملک کے خلاف جاری دراصل بین الاقوامی سازش کی ناکامی ہے جو یقیناً لوگوں کے لیے خوش ائند ہے لیکن اس کے مستقبل میں کیا نتائج برآمد ہونگے اسے دیکھنا ہوگا۔