مزدوروں کی پنشن ای او بی آئی ملازمین کے برابر ہونی چاہئے

1348

کراچی(رپورٹ: قاضی سراج) مزدوروں کی محنت سے کارخانے چلتے ہیں ‘ مزدور کی شبانہ روز محنت سے ملک زرمبادلہ حاصل کرتا ہے۔ مزدور جب 60 سال کی عمر کے بعد ریٹائر ہوتا ہے تو ای او بی آئی اسے 8 ہزار 5 سو روپے پنشن دیتا ہے‘ ریٹائر مزدور کی نظر میں موجودہ پنشن کتنی ہو۔ اس سلسلے میں جسارت نے سروے کیا ہے اور مختلف مزدور رہنمائوں سے سوال کیا ہے کہ’’مزدوروں کی ای او بی آئی کی پنشن کتنی ہو؟‘‘ سائٹ لیبر فورم اور ہیلکس فارما CBA کے جنرل سیکرٹری بخت زمین نے کہا کہ وفاقی حکومت کے زیرانتظام ای او بی آئی کا ادارہ ہے یہ کرپشن میں سب سے آگے ہے کیونکہ یہ تو ورکرز کا کنٹریبیوشن نہیں لیتا بلکہ لم سم کنٹریبیوشن وصول کرتا ہے تاکہ زیادہ کرپشن کرسکے اور کررہے ہیں اور ورکرز کو 2 سال سے زیادہ عرصہ ہوا کہ کارڈ بھی جاری نہیں کر رہے ہیں۔ ضعیف پنشنرز کو پریشان کیا جاتا ہیں‘ ای او بی آئی کے ملازم کی پنشن 20 ہزارسے 60 ہزار تک ہے‘ موجودہ پنشن 8500 ہے جو سراسر ظلم ہے‘ بدقسمتی سے ای او بی آئی کی گورننگ باڈی میں حکمرانوں نے صنعتی ورکرز کو نمائندگی نہیں دی‘ وہاں پر غیر صنعتی ورکرز کو نمائندگی دی گئی جو ہمارے مسائل سے ناواقف ہیں اور اس لیے ہمارے مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھ گئے ‘ وفاقی حکومت ای او بی آئی کے چیئرمین کو پابند کرے کہ تمام ورکرز کا کنٹریبیوشن وصول کرے‘ سوشل سیکورٹی سندھ کی طرح اور اپنا ریکارڈ بھی کمپوٹرائزڈ کرے‘ موجودہ کرپٹ نظام کی طرح نہیں کہ ورکرز سے سروس سرٹیفکیٹ بھی مانگے اور تصدیق کے لیے سوشل سیکورٹی سے رجوع کرتے ہیں‘ ان کے پاس اپنا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا کیونکہ اس ادارے کے افسران صرف کرپشن کرتے ہیں کام نہیں کرتے۔ اس مہنگائی میں 8500 روپے میں تو ان کی ادویات بھی نہیں آتی‘ حکومت اپنی پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے جو پنشن EOBI کے ملازمین کو دیتے ہیں وہی پنشن ان کو بھی دیں یا کم ازکم اجرت کے برابر پنشن کردے کیونکہ EOBI افسران کے کروڑوں روپے کے لون معاف ہوتے ہیں اور میڈیکل کے مد میں کروڑوں کے بل پاس ہوتے ہیں۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے مزدور رہنما محمد شاہد منشی نے کہا کہ مزدور کی پنشن اتنی ہونی چاہیے کہ گزربسر بمعہ اس کے خاندان کے اچھی طرح ہو جائے‘ کم از کم50 ہزار ہونی چاہیے‘ مزدور اپنی ساری عمر کی محنت کے بعد دو گھڑی سکھ کا سانس بھی نہ لے سکے تو وہ کیا کرے‘ اگر آپ EOBI کے آفس جائیں تو آپ دیکھیں گے کہ جو ہم کنٹریبیوشن جمع کراتے ہیں اس کو نوکر شاہی کس طرح بے دردی سے خرچ کرتی ہے اور اپنی عیاشیوں پر اس رقم کو ہڑپ کرنے کی کیا کیا کوششیں کی جاتی ہیں‘ پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں مزدور کا کوئی استحصال نہی کر سکتا کیونکہ وہاں ایک مضبوط نظام موجود ہے جس کی وجہ سے ان کے مزدور بھی بہت عزت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ پی آئی اے ائر لیگ کے رہنما محمد عارف خان روہیلہ نے کہا کہ پاکستان کے صنعتی اداروں میں کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد ہزاروں پر مشتمل ہے جو صنعتی ترقی کے پہیوں کو جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں‘ مل مالکان اور سرمایہ داروں کا فرض ہے کہ وہ ان کے بڑھاپے کی پنشن کو یقینی بناتے ہوئے کنٹری بیوشن ادا کریں تاکہ جب وہ60 سال کو پہنچیں تو انہیں ای او بی آئی کی طرف سے پنشن کی ادائیگی ممکن ہوسکے‘ موجودہ پنشن دور حاضر میں دی جانے والی اونٹ کے منہ مین زیرے کے مترادف ہے‘ مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح اس پر صرف 8500 روپے کی قلیل رقم ناکافی ہے۔ اس مسئلے کے حل اور رہنمائی کے لیے ہم اپنے دین سے مدد لیں تو ہمیں واضح رہنمائی ملتی ہے۔ اسلام کہتا ہے کہ ریاست مدینہ میں ایک مزدور کی تنخواہ یا مزدوری ایک تولہ سونے کے برابر ہونا چاہیے تو لازمی امر یہ ہے کہ اس مزدور کی پنشن ایک تولہ سونے کی آدھی قیمت ہو۔ ای او بی آئی کو بھی اس ضمن میں پنشن کی مد میں دی جانے والی رقم پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔ ای پی ڈبلیو اے کے رہنما متین خان نے کہا کہ موجودہ 8,500 روپے کی ماہانہ پنشن سے مزدور بمشکل اپنے ماہانہ اخراجات پورے کر سکتے ہیں‘ اس وقت ریٹائرڈ ملازمین کو اشیائے ضروریہ اور ادویات کی قیمتوں میں اچانک اضافے اور دیگر بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ حکومت پنشنرز کو کوئی ریلیف نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ای او بی آئی کی پنشن کم از کم 20 ہزار روپے کی جائے۔