حکومت سندھ: بلدیاتی نمائندوں کو بے اختیار کرنے کی منظوری

419

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ کی جانب سے جماعت اسلامی سمیت دیگر پارٹیوں کی ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں کراچی کے اداروں کو بااختیار بنانے کے لیے منتخب نمائندوں کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دینے کے فیصلے کی بازگشت کے بعد شہر کی کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت تینوں ترقیاتی اداروں میں منتخب میئر کراچی کی گورننگ باڈی کے چیئرمین کی حیثیت ختم کرکے ممبر کردی۔ اس ضمن میں 22 فروری کو ہونے والے سندھ کابینہ کے منظور شدہ ایجنڈے کے نکات کا اجرا کردیاگیا ہے جس کے مطابق کراچی سمیت صوبے بھر میں بلدیاتی اداروں کے منتخب میئر یا چیئرمین کو متعلقہ اداروں کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی ،ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی گورننگ باڈی کے چیئرمین کے بجائے گورننگ باڈی کا رکن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ کسی بھی ادارے کی گورننگ باڈی کا رکن فیصلوں کی منظوری کے لیے صرف ووٹ دینے کا اختیار رکھتا ہے۔ خیال رہے کہ لوکل گورنمنٹ ارڈیننس 1979 کے تحت اور اس کے بعد کی جانے والی ترامیم میں بھی کے ڈی اے ‘ ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے کی گورننگ باڈی کا چیئرمین میئر یا کمشنر کراچی ہوا کرتے تھے۔ کابینہ کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کی منظوری کے مطابق میئر کراچی صرف کراچی واٹر بورڈ کی گورننگ باڈی کے چیئرمین ہونگے جبکہ بلدیاتی انتخابات سے قبل بورڈ کا وائس چیئرمین بورڈ کی ذمے داری سنبھال لے گا ، جیسے ان دنوں جیالے نجمی عالم بورڈ کے وائس چیئرمین ہیں۔ کابینہ کے اجلاس کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی بھی منظوری دی جاچکی ہے۔تاہم اس کالج کو کراچی میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ دینے کے لیے فیکلٹیز کے قیام سمیت دیگر امور پر کام ہونا باقی ہے۔ تاہم حکومت نے عباسی شہید اسپتال کو بطور ٹیچنگ اسپتال کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی سے منسلک کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔