حکومت کا اعلان کردہ صنعتی پیکج خوش آئند مگر ناکافی ہے،میاں زاہد حسین 

587
حکومت کا اعلان کردہ صنعتی پیکج خوش آئند مگر ناکافی ہے،میاں زاہد حسین 

کراچی : نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا اعلان کرد ہ حالیہ صنعتی پیکج خوش آئند مگر ناکافی ہے۔

اس سے سرمایہ کاری میں اضافہ، صنعتی توسیع کے عمل میں تیزی، ٹیکنالوجی اب گریڈیشن اور بند صنعتوں کی بحالی کا امکان ہے۔ اس فیصلے کی مدد سے پیداواری صلاحیت برآمدات اور روزگار میں اضافہ کی کوشش کی جائے گی تاہم ماضی میں اعلان کردہ ایسے فیصلوں سے سرمایہ کاری میں وہ اضافہ نہیں ہوا جس کی توقع تھی اور اس بار بھی ایسا ہی ممکن ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے لئے ناقابل قبول ہو گا جبکہ ایف اے ٹی ایف بھی اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کر سکتا ہے۔ حکومت نے مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کو بھی ٹیکس میں کمی اور چھوٹ کی سہولت دینے کا اعلان کیا ہے مگر یہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس میں ٹیکس چھوٹ اور مختلف شعبوں کو دی جانے والی سبسڈی کے خاتمہ پر اتفاق کیا گیا تھا۔

اسی طرح آئی ایم ایف کو ایسی اسکیموں پر بھی اعتراض ہے جس میں سرمایہ کار کے آمدن کے زرائع نہ پوچھے جائیں کیونکہ عالمی ادارہ اسے ایماندار سرمایہ کاروں کی حق تلفی سمجھتا ہے اور ایسے اقدامات حکومت اور آئی ایم ایف کے مابین کشیدگی کا سبب بن سکتے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ ملک میں صنعتکاری میںاضافہ نہ ہونے کی وجہ سے برآمدات توقع سے کم اور درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ کئی دہائیوں سے سرمایہ کاروں کارخ غیر پیداواری شعبوں کی طرف ہے،ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے اور ہر ایک دو سال بعد ملک کو ادائیگیوں کے بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے نمٹنے کے لئے آئی ایم ایف اور دیگر ممالک سے قرضے لینا پڑتے ہیں جبکہ ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کرنا پڑتی ہے۔

پیداواری شعبہ کو اولین ترجیح دئیے بغیر ملک مسائل سے نہیں نکل سکتا ہے اور اس کے لئے بجلی سستی کرنا اورٹیکس میں کمی جسے فیصلے ناکافی ہیں۔ اس کے لئے سرمایہ کاری کا مجموعی ماحول بہتر بنانا ہو گا جس میں قانونی، ریگولیٹری اور دیگر اصلاحات کرنا ہو گی اور بیوروکریسی کا عمل دخل کم کرنا ہو گاجس کے بغیر ملک میں صنعتکاری ناممکن ہے۔ پڑوسی ملک چین سے صنعتیں ویتنام اور دیگر دور دراز ممالک منتقل ہو رہی ہیں مگر پڑوسی ملک پاکستان کو نظر انداز کئے جا رہا ہے جسکی وجہ سازگار صنعتی ماحول کی عدم موجودگی ہے۔