شہر میں اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے ٹارگیٹڈ آپریشن کرنے کا فیصلہ

158
تحریک عدم اعتماد:وزیراعلی سندھ نے اقلیتی ارکان سے مدد مانگ لی

کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، مجھے پولیس اور رینجرز سڑکوں پر نظر نہیں آتیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اسٹریٹ کرائم سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی سندھ مشتاق مہر، ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین، سیکریٹری داخلہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی اسپشل برانچ جاوید عالم اوڈھو، ڈپٹی ڈی جی رینجرز بریگیڈئر رؤف شہزاد، ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل دیگر متعلقہ ڈی آئی جی سیکریٹریز مقصود میمن، ڈی آئی جی سی آئی اے محمود کریم اور خفیہ اداروں کے نمائندگان شریک ہوئے۔

اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یکم فروری سے 20 تک شہر میں ڈکیتی کے دوران 12 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 58 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سیف سٹی پراجیکٹ اب ٹینڈرنگ کی اسٹیج پر ہے، جس پر وزیراعلیٰ نے پراسیس کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، مجھے پولیس اور رینجرز سڑکوں پر نظر نہیں آتیں، میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں اب بلکل برداشت نہیں کروں گا، اب شہر کے خود سرپرئز وزٹ کروں گا، پولیس اور رینجرز کی جو بھی حکمت عملی ہے وہ بنائے مجھے رزلٹ چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے جان و حفاظت کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، یہ صورتحال کسی صورت قبول نہیں، امن و امان ہر صورت ٹھیک ہونا چاہئے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے ٹارگیٹڈ آپریشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعلی نے کہا کہ ایس ایچ او کو اپنے علائقے کا پتہ ہوتا ہے کہ کون اسٹریٹ کرمنلز ہیں، وزیراعلی نے آئی جی کو ہدایت کی کہ جو ایس ایچ او اسٹریٹ کرائم کنٹرول نہیں کر پارہا اسکو فارغ کریں، انہوں نے کہا کہ پولیس جو بھی اقدامات کریں مجھے فوری بہتری چاہئے، جیل سے کچھ گینگ آپریٹ ہوتی ہیں، جیل میں بھی آپریشن کیا جائے۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ پولیس ہر ضلع میں رینجرز کی مدد سے ٹارگیٹڈ آپریشن کرے۔

وزیراعلی نے ہدایت کی کہ نشے کے عادی افراد کو بحالی سینٹر شفٹ کیا جائے، اس طرح وہ کرمنل ایکٹوٹیز نہیں کر سکیں گے، جبکہ اجلاس میں کرائم بار بار کرنے والے مجرمان کی ای۔ٹیگنگ کرنے پر بھی غور کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے مشیر قانون کو اس پر لیگل رائے دینے کی ہدایات کی۔

اجلاس میں کرمنلز کی بیل ہونے کو مشکل کرنے کیلئے ضروری قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا، بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ کراچی میں اس وقت 15 ہزار کانٹیبلز کی پوزیشن ویکنٹ ہیں، 60 ہزار کراچی کی کل سینکشنڈ اسٹرینتھ ہے،

وزیراعلی نے پولیس میں اتنے بڑے پیمانے پر ویکینسیز پُر نہ کرنے پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ بھرتیاں فوری شروع کی جائیں، آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ بھرتیاں اس وقت جاری ہیں۔