ای او بی آئی افسران نے قانون ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ،این ایل ایف

186

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر نظام الدین شاہ، سیکرٹری شکیل احمد شیخ اور دیگر رہنمائوں نے وفاقی حکومت کی بے حسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مزدور دشمن رویہ کا عکاس قرار دیا ہے۔رہنمائوں نے کہا کہ ای او بی آئی کے قیام کا مقصد غریب محنت کشوں او ر ان کے اہل خانہ کو بڑھاپے میں سہارا دینا تھا اور اس ادارے میں جمع رقم کسی سرکاری فنڈ سے جاری نہیں ہوتی بلکہ یہ محنت کشوں کی خون پسینہ کی کمائی سے وصول کی جاتی ہے لیکن حکومت کی جانب سے غریب محنت کشوں کو سہولت او ر مناسب پنشن دینے کا کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں ہے، ادارے کے افسران نے پارلیمنٹ سے منظور شدہ قانون کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے اور بیروکریسی اپنے جاری کردہ سرکلر زکو بنیاد بنا کر پنشن کا فیصلہ کرتی ہے اسی طرح اس ادارے کے اعلیٰ افسران سرمایہ داروں کے آلۂ کار بنے ہوئے ہیں اورحکومت کی مقرر کردہ کم از کم تنخواہ پر کنٹری بیوشن وصول کرنے کے بجائے سرمایہ داروں کی مرضی کی تنخواہ پر کنٹری بیوشن وصول کر رہے ہیں جس کے نتیجہ میں غریب محنت کشوں کو نقصان کا سامنا ہے اور ادارے کے قواعد میں بیان کردہ فارمولے کے تحت کوئی بھی محنت کش کم از کم پنشن سے زیادہ رقم وصول نہیں کر سکتا اور کم از کم پنشن صرف 8500/-روپے ہے جو مہنگائی کے اس دور میں اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔ رہنمائوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ ادارے میں ہونے والی کرپشن کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جائیں، اس ضمن میں ہونے والی تحقیقات میں این ایل ایف کے نمائندے اعداد و شمار کے ذریعہ ادارے میںماہانہ اربوں روپے کی کرپشن بے نقاب کر سکتے ہیں۔ رہنمائوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ ای او بی آئی کی کم از کم پنشن20ہزار روپے مقرر کی جائے اور اس میں سالانہ اضافہ کا طریقہ کار طے کیا جائے۔