عوام کی رائے کا احترام نہیں ہو گا تو ملک نہیں چل سکتا ،شاہد خاقان عباسی

708

حیدرآباد : پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب بھی الیکشن کی بات آتی ہے صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے،ملک کو مسائل سے نکالنے کا حل عوام کے پاس جانے اور شفاف الیکشن میں ہے،غیر آئینی مداخلت ہوگی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،عوام کی رائے کا احترام نہیں ہو گا تو ملک نہیں چل سکتا۔ ان خیالات کااظہار شاہد خاقان عباسی نے حیدرآباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن)سندھ کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل احمد، رکن قومی اسمبلی کھیل داس کوہستانی اور دیگر پارٹی رہنماﺅں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سیاست چلتی رہتی ہے، سیاست میں فیصلہ لوگوں کا ہونا چاہئے ، ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ جہاں پر ووٹ کی عزت نہیں ہو گی اورعوام کی رائے کا احترام نہیں ہوگا تو ملک نہیں چل سکتا۔ آج جو پاکستان کی ضرورت ہے اورپاکستان کے جو موجودہ مسائل ہیں ، جو بے پناہ ہیں ، معیشت تباہ ہو چکی ہے ملک کے اندر تفریق ہے، بین الاقوامی دنیا سے ہمارے تعلقات دیکھ لیں، کسی پیمانے پر ملک کو دیکھ لیں آج ملک زوال کا شکا رہے اوراس کا صرف ایک حل ہے اور وہ عوام کے پاس واپس جانے میں ہے اورایک فوری اورشفاف الیکشن میں ہے۔

جب بھی الیکشن کی بات آتی ہے صدارتی نظام کا ایک شوشہ کھڑا کردیا جاتا ہے، صدارتی نظام نہ پاکستان میں پہلے چلا ہے اور نہ آج چلا ہے ، صوبوں کا تحفظ اور پاکستان کا استحکام صرف اورصرف پارلیمانی جمہوریت میں ہے،غیر آئینی مداخلت ہوگی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،عوام کی رائے کا احترام نہیں ہو گا تو ملک نہیں چل سکتا۔

ہماری پیپلزپارٹی سے بات ہوتی رہتی ہے ہم اپوزیشن مقاصد کے لئے اکٹھے ہیں، پیپلزپارٹی نے خود پی ڈی ایم کو چھوڑا، کل کی ملاقات پی ڈی ایم کا اجلاس نہیں بلکہ دوجماعتوں کے رہنماﺅں کی ملاقات تھی۔انہوں نے کہا کہ اکثر یہ سوال ہوتا ہے کہ (ن)لیگ نے سندھ کے لئے کیا ترقیاتی کام کئے ،18ویں آئینی ترمیم کے بعد این ایف سی ایوارڈ کے تحت جو پیسے وفاق کے پاس آتے تھے اس کا بڑا حصہ اب صوبوں کے پاس آتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)نے اپنے دور میں مہنگائی ہوئے بغیر جو صوبوں کا حصہ تھا اس کو دوگنا کیاجو وفاق کی رقم بڑھتی ہے اس کا ایک بڑا حصہ صوبوں کے پاس آتا ہے ، جو2013سے2018ءکے دوران سندھ کو رقم آئی ہے وہ ایک تاریخی رقم تھی اوراگر اس کو مہنگائی کے ساتھ ایڈجسٹ کریں تواس نے پہلے اتنی رقم سندھ کو ملی ہے اور نہ بعد میں ملی ہے۔

حیدرآباد اورسندھ کے لئے جو سب سے بڑا منصوبہ تھا اور صوبوں کو جوڑنے کے لئے تھا وہ موٹروے کا منصوبہ تھا جو سکھر تک بن گیا لیکن بدقسمتی سے سکھر سے حیدرآباد والے حصہ کا ٹینڈر بھی ہو گیا اوراس کے پیسے بھی پورے رکھے گئے تھے تاہم کچھ قانونی خرابیوں کی وجہ سے اورنیلامی کے اند خامی کی وجہ سے نہیں ہوسکا اور یہ بدنصیبی ہے کہ آج ساڑھے تین سال کا عرصہ گزرگیا ہے وہ منصوبہ شروع نہیں ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم سی پیک منصوبوں کی بات کرتے ہیں اور آج بھی وزیراعظم چین میں ہیں اور یہ منصوبے کیوں شروع نہیںہوئے یہ جواب تو حکومت ہی دے گی لیکن یہ پاکستان اور صوبوں کو ملانے اور جوڑنے کی آخری کڑی ہے جو سکھر سے حیدرآباد کا حصہ ہے۔ سپر ہائی وے 60کی دہائی میں بنی تھی اور میاں محمد نواز شریف نے اس کی تیسری لین اپنے دور میںمکمل کی اور آج میں سمجھتا ہوں کہ اس کی چوتھی اور پانچویں لین کی بھی ضرورت ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ یا تو حیدرآباد کو کراچی سے الگ موٹروے سے ملایا جائے یا سپر ہائی وے میں ہی دو لینز کا اضافہ کیا جائے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ یہ کام بھی پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت ہی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج حیدرآباد کو بھی میٹرو بس یا ماس ٹرانزٹ بس سسٹم کی ضرورت ہے تاکہ یہاں کے لوگ آرام سے سفر کرسکیں۔ لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور ملتان کے مقابلہ میں پشاور میٹرو بس منصوبہ پی ٹی آئی نے تین گنا زیادہ قیمت پر بنایا اور یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکا اور تقریباً ناکامی کی طرف جارہا ہے اور کامیاب نہیں ہورہا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)نے پورے پاکستان کو اور شہروںکو امن وامان دیا اوردہشت گردی کا خاتمہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ گیس سندھ کے اندر پیداہوتی ہے اورآئین کے اندراس کا تحفظ ہے اوراس بات کا بھی 18ویں ترمیم میں تحفظ ہے کہ جتنی گیس دیگر صوبوں کو مل رہی ہے وہ اس وقت تک ملتی رہے گی جب تک اس فیلڈ کے اندر گیس موجود ہے، یہ بدنصیبی ہے کہ آج سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کا شکار سندھ ہے، میں بنیادی طور پر اس کو حکومت کی نااہلی اور بدنیتی کہوں گا، گیس کی تقسیم بھی اب صوبوں کے حوالے کرنا پڑے گی ورنہ اس وقت گیس کے نظام کی جوخرابیاں ہیں وہ بڑھتی جائیں گی اورلوگ اس سے محروم ہوتے جائیں گے۔