شریف ڈاکٹرائن ججوں کو خریدتی ہے یا حملے کرتی ہے

190

لاہور: مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے شریف ڈاکٹرائن ججوں کو خریدتی ہے یا حملے کرتی ہے۔ رانا شمیعم کو تین سال بعد بیان حلفی کی کیوں یاد آئی ، ان کا بیان ایک سوچی سمجھی سازش ہے ، ہائوس آف شریف ڈاکٹرائن کا وقت اب گزر چکا ہے  منی لانڈرنگ سے متعلق اپوزیشن کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں ملی۔ کسی ریفرنڈ م سے صدراتی نظام نافذ نہیں ہو سکتا ۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈ ر شہباز شریف کیس میں ایف آئی اے اگلے ہفتے چالان جمع کرائے گی چالان جمع کروانے کے بعد ضمانت کا معاملہ دیکھیں گے کیونکہ شہباز شریف نے ابھی تک نیب  یا ایف آئی اے کو کوئی جواب نہیں دیا،ملزم کا عدالت میں پیش ہو نا ضروری ہوتا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی کیس کو متنازعہ بنانے کی کو شش کی گئی ، منی لانڈرنگ سے متعلق  اپوزیشن کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں ملی۔

شریف ڈاکٹرائن ججوں کو خریدتی ہے یا حملے کرتی ہے لیکن اب 90کی دہائی کی طرح عدلیہ کو دبائو میں ڈالنا ممکن نہیں کیو نکہ اب  تما م ادارے آزادانہ کام کر رہے ہیں،  انہوں نے کہا رانا شمعیم نے عدالت میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ  بیان حلفی کا مقصد عدلیہ پر اثر انداز ہونا تھا  بیان حلفی نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کے دفتر میں بیٹھ کر بنایا گیا، چالس گھتری کی آواز کا آڈیو فرانز ک کرایا گیا ہے  اور انہوں نے خود کہا کہ انہیں کوئی بھی سروسز کیلئے  گھر بلا سکتا ہے ۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نواز شریف باہر بیٹھ کر جمہوریت پر اثرانداز ہونیکی کوشش کر رہے ہیں جمہوریت میں آئین و قانون کے دائر  ے میں رہ کر کام کرنا ہو تا ہے ، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم اقتدار میں آکر رانا شمیعم کو کو ئی بڑا عہدہ دیں گے حیران ہو ں کہ رانا شمیعم کو تین سال بعد بیان حلفی کی کیوں یاد آئی ، ان کا بیان ایک سوچی سمجھی سازش ہے دستخط کے وقت پورا شریف گینگ موجود تھا ، اعتزاز احسن ایک سیاستدان اور منجھے ہوئے وکیل  ہیں وہ شریفو ں کی مکاریوں کو سمجھتے ہیںشریف براداران کے تما م جھوٹ آہستہ آہستہ نقاب ہو رہے ہیں وہ پرانے ہتھکنڈ ے استعمال کر رہی ہے  کسی ریفرنڈ م سے صدراتی نظام نافذ نہیں ہو سکتا  تما م ادارے آزادانہ اور آئین و قانون کے دائر ے میں رہ کر کام کر رہے ہیں۔