جس وقت سعودی عرب نے یمن کے معاملات میں مداخلت کی تھی اور تمام امور اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تھی اس وقت کہا گیا تھا کہ دوسروں کی جنگ میں کودنے سے یہ جنگ سعودی عرب اور پھر پوری عرب دنیا کو لپیٹ میں لے لے گی ۔ اور اب یہ وقت آ گیا ہے کہ جس روز ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بہتر کرنے کا اعلان کیا گیا اسی روز متحدہ عرب امارات میں حوثیوں کی جانب سے ڈرون حملے کی خبر آ گئی ۔ اس حملے میں پاکستانیوں سمیت6افراد ہلاک ہو گئے ۔ یمنی باغیوں نے امارات میں فوجی آپریشن کا اعلان کر دیا اور اس ڈرون حملے کی ذمے داری بھی قبول کر لی ۔سعودی عرب نے امریکا سے اپنے لیے تو ڈرون حملوں سے بچائو کا نظام حاصل کر لیا ہے اس لیے وہ اکثر و بیشتر حملے ناکام بنا دیتا ہے ۔ اب امارات کو اس نظام کی ضرورت پڑے گی بلکہ ثابت کر دیا گیا ہے کہ اب اس کی ضرورت یہ نظام ہے ۔یعنی جنگیں جتنی پھیلیں گی اسلحہ کے تاجروں ہی کا بھلا ہو گا ۔ امریکا کے اسلحے کی فروخت کا جائزہ لینے سے پتا چلے گا کہ دنیا بھر میں اسلحہ کو کون پھیلا رہا ہے، عالمی شیطانی سامراجی نظام اپنے پنجے مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ تک گاڑنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کے دست و بازو مسلم حکمراں یا مسلم ممالک ہی بنتے ہیں ۔ تازہ حملے کو ایران سعودی عرب تعلقات کی بحالی کے تناظر میں دیکھا جائے تو بہت اہم اور واضح پیغام لگ رہا ہے۔ حوثی باغی سعودی عرب کے خلاف ہیں اوران کی پشت پر ایران ہے ، گویا ایران دوسرے ممالک میں مداخلت سے باز نہیں آیا ۔ اب تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں ۔ بہتر ہوتے تونظر آ رہے ۔ یہ بتانے کی ضرورت بھی نہیں کہ حوثی، القاعدہ ، داعش وغیرہ بظاہر کس کی قیادت میں ہیں لیکن اشارے امریکی ہی چلتے ہیں ۔