ذیابطیس سے پاکستان میں 3 لاکھ سے زائد افراد کی ٹانگیں کٹنے کا خدشہ

654

کراچی: کورونا کی وبا کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذیابطیس کے نتیجے میں ہونے والے پیروں کے زخموں کے بعد ٹانگیں کٹنے اور معذوری کی شرح میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔

ڈائبیٹک فٹ انٹرنیشنل کے صدر اور نامور ماہر ذیابطیس پروفیسر ڈاکٹر زاہد میاں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  کہا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو خدشہ ہے کہ سن 2022 میں پاکستان میں 3 لاکھ سے زائد افراد ذیابطیس کی وجہ سے ہونے والے پیروں کے زخموں کے نتیجے میں اپنی ٹانگوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔

اس موقع پر ذیابطیس کی وجہ سے ٹانگیں کٹنے سے بچانے کے لیے مقامی دوا ساز کمپنی ہائی کیو فارما اور بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی کے درمیان کراچی میں 30 ڈائبیٹک فٹ کلینکس کے قیام کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے۔

اس موقع پر ہائی کیو فارما کے مینیجنگ ڈائریکٹر عاطف اقبال، ڈاکٹر نعمان الدین، پروفیسر ڈاکٹر یعقوب احمدانی، نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈائبیٹیز ایجوکیٹرز پاکستان یہ صدر ڈاکٹر سیف الحق، ڈاکٹر ظفر عباسی، ڈاکٹر ریاض میمن اور ارم غفور سمیت دیگر ماہرین بھی موجود تھے۔

معاہدے کے تحت بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی کے ماہرین مقامی دوا ساز ادارے کے ساتھ مل کر کراچی میں 30 کلینکس قائم کریں گے تاکہ ذیابطیس کی وجہ سے پیروں میں ہونے والے زخموں کا علاج کرکے ایسے مریضوں کی ٹانگوں کو کٹنے سے بچایا اور ان کو معذوری سے محفوظ رکھا جا سکے۔

ڈاکٹر زاہد کا کہنا تھا کہ عالمی ذیابطیس فیڈریشن کے مطابق پاکستان میں تین کروڑ تیس لاکھ سے زائد افراد ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ ذیابطیس کے مرض میں مبتلا افراد میں ٹانگیں کٹنے کی شرح 20 سے 40 فیصد تک ہوتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ذیابطیس میں مبتلا افراد میں سے 10 فیصد افراد کی ٹانگیں بھی ناقابل علاج زخموں کی وجہ سے کاٹنی پڑیں تو پاکستان میں اگلے سال تین لاکھ سے زائد افراد معذور ہو جائیں گے، ان میں سے تقریبا پچاسی فیصد افراد کی ٹانگیں کٹنے سے بچایا جا سکتا ہے جس کے لیے پاکستان میں تین ہزار سے زائد ڈائبیٹک فٹ کلینکس قائم کرنے کی ضرورت ہے جہاں پر عالمی معیار کا علاج فراہم کیا جائے۔

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ادارہ پاکستان کے مختلف دواساز کمپنیوں کی مالی اور فنی معاونت سے پاکستان بھر میں فٹ کلینکس قائم کر رہا ہے، کراچی میں کئی سالوں سے قائم فٹ کلینکس کی بدولت لوگوں کی ٹانگیں کٹنے کی شرح میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔

پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذیابطیس میں مبتلا اکثر افراد کو اپنی بیماری کا علم ہی نہیں ہوتا اور جب ان کے اندر اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے اس وقت تک ان کے جسم کے کئی اعضاء خراب ہو چکے ہوتے ہیں جبکہ پیروں میں خون کی سپلائی یا تو بہت کم یا ختم ہو چکی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں پیروں میں درد محسوس کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے، ایسے مریضوں کو اگر کوئی زخم لگتا ہے تو انہیں پتہ نہیں چلتا اور جلد ہی وہ زخم شوگر کی وجہ سے اتنا خراب ہو جاتا ہے کہ پاؤں اور ٹانگ کاٹنے کی نوبت آجاتی ہے۔