سقوط مشرقی پاکستان اوربھارت کا کردار

399

مشرقی پاکستان کوآج ہم سے علیٰحد ہ ہوئے 50 سال ہونے کوہیں۔ 16دسمبر 1971 ء ہی وہ منحوس دن تھا کہ ہماری اپنی کمزوریوں کے نتیجہ میں اوربھارت کی کھلی سازشوں کے ذریعے دنیاکی سب سے بڑی اسلامی ریاست کو دولخت کردیاگیا۔ بھارت نے جارحانہ اقدامات کرکے اورایک کھلی سازش کے ذریعے مشرقی پاکستان کو ہم سے علیٰحدہ کردیا۔بھارت کے ساتھ ساتھ ہمارااپنابھی مشرقی پاکستان کو الگ کرنے میں کرداررہااس کردار سے انکارنہیں کیا جاسکتا۔باہرکی سازشیں بھی تب کامیاب ہوتی ہیں کہ گھرمیں خرابی ہوگوکہ یہ تلخ حقائق ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں ہمارے اپنوں کا کردار غیروں سے کم نہیں ہے۔
رکھیو غالب مجھے اس تلخ نوائی سے معاف
آج کچھ درد میرے دل میں سوا ہوتا ہے
لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد یہ سلسلہ شروع ہوا اور 1971 ء کو اپنے منطقی انجام کو پہنچا دیا گیا۔ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعدمشرقی پاکستان کے لوگوں میں احساس محرومی بڑھتاگیا اس اوراس محرومی کو بڑھانے میں مغربی پاکستان کے مقتدر حلقوں نے بڑارول اداکیا۔(ا)پہلارول بیوروکریسی نے اداکیا تمام بیوروکریسی تقربیاً مغربی پاکستان کے افرادپرمشتمل تھی اوریہ بیوروکریسی مشرقی پاکستان کے افرادکو 2 نمبرکاشہری سمجھتی تھی اوراُن سے سلوک بھی اسی طرح کا روارکھتی تھی۔ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا بھی یہی حال تھا ۔بنگالیوں کونچلی سطح پر فوج میں شامل ہی نہیں کیاجاتاتھا تمام فوج تقریباً مغربی پاکستان کے لوگوں پر مشتمل تھی اورفوج مغربی پاکستان کے لوگوں پراعتماد نہیں کرتی تھی جس کے نتیجہ میں احساس محرومی بڑھتاگیا۔ اسی طرح انڈسٹریلسٹ تمام کے تمام مغربی پاکستان پرمشتمل تھے۔جوصنعتیں مشرقی پاکستان میں قائم کی گئیں ان کا تمام بڑاعملہ مغربی پاکستانیوں پرمشتمل تھا اورصرف لیبرمشرقی پاکستان سے لی جاتی۔اس طرح بنگالی اپنے ہی ملک میں دونمبرکے شہری بنادئیے گئے اس پرایک منصوبہ کے مطابق مشرقی پاکستان کی ہندوآبادی نے سازش کے تحت ہندواساتذہ کو تعلیمی اداروں میں بھرتی کیااورانہوں نے حکمت کے تحت مغربی پاکستان کے خلاف نفرت پیداکرنے میں بنیادی رول اداکیا۔اس کے علاوہ بھی کئی اورفیکٹرتھے لیکن مذکورہ بالا بڑے فیکٹرتھے جس کی بناء پر مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستان کے خلاف نفرت پیداکی گئی۔
بالاآخر آخری وارالیکشن کے رزلٹ کو تسلیم نہ کرنے سے ہوا مغربی پاکستان کی لیڈرشپ سیاسی اورعسکری دونوں نے اقتدارعوامی لیگ کو منتقل نہ ہونے دیاتاکہ ہم ہی اقتدارپرقابض رہیں بالاآخر اس غلط اورمفاد پرستی اور اقتدارکی لالچ کے نتیجہ میں مشرقی پاکستان کے لوگ کھڑے ہوگئے جن کی سرپرستی اُس وقت بھارت سرکار اندراگاندھی کررہی تھی مشرقی پاکستان کو علیحدہ کردیا۔اندراگاندھی نے بنگالیوں کو ٹرینڈکیااور مسلح بھی کیا پھردیکھاکہ اس سے کام نہیں چلے گا تواپنی فوجیں مشرقی پاکستان میں داخل کیں اورمکتی بانہی اوربھارتی افواج نے ملکر ایسی یلغار کی کہ ہماری افواج اسکا مقابلہ نہ کرسکیں اورمسلمانوں کی عظیم مملکت پاکستان دوحصّوں میں منقسم ہوگیا۔جس کی منصوبہ بندی بھارت نے کی، پہلے اُس نے پاکستان کے خلاف اپنے ایجنٹوں کے ذریعے نفرت کی فضاء پیداکی پھر بنگالیوں کو فوجی تربیت دی اوراُن کو اسلحہ سے لیس کیا اور آخر میں فوجی مداخلت کرکے مشرقی پاکستان کو علیٰحدہ کرکے بنگلہ دیش بنادیا۔ اس میں شک نہیں کہ مشرقی پاکستان کو علیٰحدہ کرنے میں نمبرا پاکستان کی ملٹری اورسول بیوروکریسی اور چند بھوکے سیاستدان نمبر ۲عوامی لیگ اوراُس کے حمایتی قوم پرست بنگالی اور نمبر۳ اورفیصلہ کن کرداراداکرنے و الی اندراگاندھی اور بھارتی افواج تھی۔مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے کے بعد اندراگاندھی نے اعلان کیا کہ میں نے نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبودیا۔۔۔۔مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی ایک بڑی وجہ اوربنیادی وجہ یہ بھی تھی کہ پاکستان کے نظریہ سے مسلسل انحراف کیاگیا۔یہ بات ہمارے ذہن میں رہنی چاہیے کہ پاکستان کے بنانے میں بنیادی کردار بنگال کے لوگوں نے اداکیاتھا۔ مغربی پاکستان کا پاکستان بنانے میںکوئی خاص کردارنہ تھا۔بنیادی کرداربنگالیوں کا تھا بنگال ہی میں مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا لیکن جب ہم نے نظریہ پاکستان سے غداری کی اورملک میں اُس کو نافذ نہ کیا یہ ایک بنیادی بائنڈنگ فورس تھی جو دونوں خطوں کو جوڑسکتی تھی وہی کمزورہوئی تو اُ س کی جگہ نیشنل ازم نے لے لی اور بالاآخر اُس کا نتیجہ علیٰحدگی کی صورت میں بھگتناپڑا۔بہرحال پاکستان جواسلام کے نام پروجودمیں آیا تھا اوردنیامیں سب سے بڑی مسلمانوں کی ریاست تھی اُس کاٹوٹ جانا ایک بہت بڑاحادثہ تھا اورجن لوگوں نے بھی اس کے توڑنے میں کرداراداکیا وہ بھی بالاآخر اپنے انجام کو پہنچے۔شیخ مجیب الرحمن، ذوالفقارعلی بھٹو اور اندراگاندھی یہ تینوں کرداربھی اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکے ہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں بھارت کااہم کردار ہے اورساتھ بنیادی رول بھی اگر بھارت اپنی فوجیں مشرقی پاکستان میںداخل نہ کرتا اورہوائی فوج استعما ل نہ کرتا وہ مشرقی پاکستان حاصل نہ کرسکتا تھا لیکن بھارت نے کھلم کھلاجارحیت کی اپنی افواج کو استعمال کیا اوراپنی ہوائی افواج کو بھی استعمال کرکے اُس نے بالاآخر مشرقی پاکستان پرقبضہ کرلیااور پاکستان کی تقریباًایک لاکھ افواج کو قیدی بنالیاجوتاریخ اسلام میں پہلی مرتبہ ہواکہ اتنی بڑی تعداد میں مسلمانوں کی افواج نے ہتھیارڈال دئیے ۔یوں مشرقی پاکستان میں فورسززکے قائدجنرل نیازی نے لڑنے اورشہادت کی موت حاصل کرنے کے بجائے جنرل اروڑہ کے آگے سرینڈرکرنے کو ترجیح دیکر وہ کلنک کاٹیکہ لگایا جس کاتصور تک نہیںکیاجاسکتا۔۔بہرحال قوموں کی زندگی میں ایسا وقت آتاہے لیکن باغیرت قومیں شکست کھانے کے بعد آگے بڑھتی ہیںاور اس شکست کو اپنی جدوجہد کے ذریعے دھوڈالتی ہیں لیکن ہمیں اپنے ملک میں ایسانظرنہیں آتا۔۔آج کشمیرکے لوگ تنہا ا پنی آزادی کی جنگ گزشتہ۳۰ سالوں سے لڑرہے ہیں اوراس کیلئے انہوںنے بڑی قربانیاں پیش کی ہیں۔ ایک لاکھ جانوں کا نذرانہ ، ہزاروں خواتین نے اپنی عصمتوں کی قربانیاں دی ہیں، ہزاروں مکانوں کونذرآتش کردیاگیا جبکہ ہزاروں نوجوانوں کی آنکھیں پیلٹ گنوں سے چھین لی گئی ہیں۔اسی طرح حریت قیادت سمت ہزاروںلوگوں کو جیلوں میں بندکردیاگیا۔

گزشتہ دوسال سے اہل کشمیربھارت کی 10 لاکھ درندہ صفت افواج کے محاصرے میں ہیں لیکن بھارت کے اس ظلم وستم ، قتل وغارتگری کے باوجود کشمیری اپنے حق کیلئے لڑرہے ہیں نہ وہ تھکے ہیں نہ وہ جھُکے ہیں اور نہ وہ بکے ہیں مسلسل آزادی کیلئے قربانیاں پیش کررہے ہیں۔پاکستان کیلئے یہ موقعہ تھا کہ وہ آگے بڑھتااورمشرقی پاکستان کاقرض بھارت سے برابرکرتااوراُس کوایساسبق سکھاتا کہ بھارت ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس کو یادکرتالیکن ہماری بزدلی، مصلحت کوشی بلکہ بے غیرتی کی حد تک پالیسی آڑے آرہی ہے اورکشمیرکی آزادی کیلئے جو پاکستان کی شہ رگ ہے پاکستان کوئی ٹھوس کردارادانہیں کررہامحض زبانی جمع خرچ ہے۔کم ازکم اس موقعہ پرہمیں انڈیاہی کے کردارکو اپنالیناچاہیے تھا کہ جس طرح اُس نے مشرقی پاکستان میں اپنی فوجیں داخل کیں ہمیں بھی مقبوضہ کشمیرمیں جوہماری شہ رگ ہے اپنی افواج کو داخل کرناچاہیے کشمیرکی آزادی اس طرح ممکن ہے اور 16 دسمبرکاپیغام بھی ہمارے لئے یہی ہے کہ ہم کشمیرکی آزادی کیلئے فوجی یلغار کاآغازکردیں۔تب ہی کشمیر آزاد ہو سکتاہے اور مشرقی پاکستان کا قرض بھی چکایاجاسکتاہے۔
شاید کہ تیرے دل میں اُتر جائے میری بات