قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

302

لوگو! زمین میں جو حلال اور پاک چیزیں ہیں انہیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں۔ ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو احکام نازل کیے ہیں اْن کی پیروی کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اسی طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے اچھا اگر ان کے باپ دادا نے عقل سے کچھ بھی کام نہ لیا ہو اور راہ راست نہ پائی ہو تو کیا پھر بھی یہ انہیں کی پیروی کیے چلے جائیں گے؟۔ (سورۃ البقرۃ:168تا170)

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز ادا کر رہے تھے کہ اچانک ایک شخص نے یہ جملہ کہا اللہ اکبر کبیرا والحمدللہ کثیرا و سبحان اللہ بکرتہ واصیلا (نماز سے فارغ ہو کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ: مذکورہ جملہ کہنے والا کون تھا لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ میں تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے ان جملوں پر تعجب ہوا اور (میں نے دیکھا کہ) ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے ہیں۔ (صیح مسلم)