پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی شرح 1 فیصد سے بھی کم ہے

426

لاڑکانہ(نمائندہ جسارت) ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے آگاہی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایڈز آگاہی ریلی کی قیادت شیخ زید وومن اسپتال میں قائم خواتین کے ایڈز ٹریٹمنٹ سینٹر کی انچارج ڈاکٹر انیلا اسران نے کی ۔ریلی میں ڈاکٹرز، ہیلتھ ورکرز، اور سٹی اسکول لاڑکانہ کیمپس کی پرنسپل نذہت پٹھان اور طالب علموں نے شرکت کی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر انیلا اسران اور ڈاکٹر گلزار تنیو کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی شرح 1 فیصد سے بھی کم ہے پاکستان کو 2030 ء تک ایڈز فری ملک بنانے پر کام کیا جارہا ہے لاڑکانہ ضلع میں ایڈز کے علاج کے 4 سینٹرز ہیں جہاں سندھ حکومت ایڈز کا مکمل مفت علاج اور ادویات تک فراہم کر رہی ہے تاہم ایچ آئی وی کے پھیلائو کی روکتھام میں معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا خاص کر ہائی رسک افراد کو خود اپنی ایچ آئی وی اسکریننگ کروانی چاہیے اور اگر ایچ آئی وی پازیٹو آئے تو معالج کے مشورے سے اس کا بروقت اور مکمل علاج لینا چاہیے اس مرض کو چھپانے سے اس کے پھیلائو میں اضافہ ممکن ہے، ایچ آئی وی، خون کے انتقال، استعمال شدہ سرنج اور غیر محتاط جنسی تعلقات کے باعث ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے، تاہم ایچ آئی وی مریض سے ہاتھ ملانے، ساتھ کھانا کھانے سے منتقل نہیں ہوتا، معاشرے میں لوگوں کو یہ آگاہی دینا ضروری ہے کہ یہ لاعلاج مرض قطعی نہیں ہے، جبکہ وومن اسپتال لاڑکانہ ایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر پر آنے والی تمام حاملہ خواتین کو بروقت علاج دیا گیا جس کے باعث انسے پیدا ہونے والے بچوں میں ایچ آئی وی کے پھیلائو کا تناسب صفر ہے لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جس لوگ اپنا مرض چھپانے کے بجائے علاج کو ترجیح دیں، دوسری جانب لاڑکانہ میں ابتک ایچ آئی وی پازیٹو افراد کی تعداد 6 ہزار سے زائد ہوچکی ہے، اور اب تک اسکریننگ کا عمل بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے نائی کی دکانوں، اتائی کلینکس کی روک تھام سمیت دیگر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اس تعداد میں مسلسل اضافے کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔