نسلہ ٹاور کا انہدام روکنے کے لئے احتجاج ،شارع فیصل میدان جنگ بن گئی

401
کراچی: نسلہ ٹاور کے انہدام کیخلاف بلڈرز اور متاثرین شارع فیصل پر احتجاج کررہے ہیں‘ آباد کے منیجنگ ڈائریکٹر سیدمحمدنظیف معراج میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )پولیس نے نسلہ ٹاور کے قریب احتجاجی مظاہرین کو روکنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اورفائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ڈپٹی چیئرمین آباد سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے، ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو منتشر کرکے شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی بحال کردی گئی ہے ،پولیس کی جانب سے احتجاجی مظاہرین کوروڈ بلاک کرنے سے روکنے کی کارروائی کے دوران کوئی زخمی نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق فیروز آباد کے علاقے شارع فیصل پر سپریم کورٹ کے احکامات پر نسلہ ٹاور کو گرانے کو عمل جاری ہے ، اس موقع پر شارع فیصل پر بلڈرز اور متاثرین نے نسلہ ٹاور پر مظاہرہ کیا جبکہ احتجاج میں شامل بلڈرز نے نسلہ ٹاور کو مسمار کرنے کے کام کو رکوانے کی کوشش کی۔مظاہرین نے شارع فیصل جانے کی کوشش کی جس پر پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے آگئے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان دھکم پیل اور جھڑپیں ہوئی جبکہ پولیس اور رینجرز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔احتجاجی مظاہرین نسلہ ٹاور میں داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے ، جس پر پولیس نے مظاہرین کو روکنے اور منتشر کرنے کیلیے لاٹھی چارج کیا اورفائرنگ کی، فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی چیئرمین آباد سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرے کے باعث شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ، انسداد تجاوزات کا عملہ، رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ ترجمان کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں مخصوص شاہرائوں کو بلاک کرنے پر قانونی کارروائی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جس میں سے شارع فیصل بھی شامل ہے۔ مظاہرین کی پیش رفت کو روکنے اور مظاہرین کو منتشر کر نیکے لیے پولیس افسران نے بات چیت کی کوشش کی۔مظاہرین نے سڑک بلاک کی اورسرکاری کام میں مداخلت کی تو لاٹھی چارج کیا گیا،کارروائی کے دوران کوئی زخمی نہیں ہوا۔ مظاہرین کو منتشر کرکے شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی بحال کردی گئی ہے جبکہ مظاہرین کو احتجاج کے لیے علیحدہ جگہ فراہم کی گئی تھی۔ پولیس اور شہری انتظامیہ احتجاجی مظاہرین سے بات چیت کر رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے مطابق نسلہ ٹاور کو مسمار کرنے کی کارروائی جاری ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین آباد محسن شیخانی بھی نسلہ ٹاورکے قریب مظاہرہ میں پہنچے ، جس کے بعد مظاہرہ ختم کرانے کے لیے پولیس اورچیئرمین آباد کے درمیان مذاکرات ہوئے۔اس موقع پرچیئرمین آباد محسن شیخانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسے مارا جارہا ہے جیسے ہم دہشت گرد ہیں، ہم تو چاہتے ہیں قانون کو بہتر کیاجائے، این اوسی دینے والے اداروں پر ذمے داری عایدکرنی چاہیے۔محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ ہمیں پر امن احتجاج کے لیے ایک جگہ کھڑے بھی ہونے نہیں دیاجارہا، کراچی کے لوگوں کیساتھ زیادتی کی جارہی ہے، کروڑوں اربوں روپے ٹیکس دینے والوں کو ماراجارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عمارتیں این اوسی لیکر بناتے ہیں، اجازت دینے والے اداروں سے پوچھنا چاہیے کہ کیوں اجازت دی۔ ہر آدمی خوفزدہ ہے کہ کیا ہماری بلڈنگیں ٹوٹ جائیں گی، ہمیں بتایا جائے کس ادارے سے اجازت لیں۔ محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے انویسٹرز کو مطمئن کرناپڑیگا، ہم نے تمام منصوبے روک دیے ہیں، ہمارے پاس اورکوئی راستہ نہیں، عمارتوں کے اجازت نامے میں غلطی ہے توچیک کرنا حکومت کاکام ہے۔چیئرمین آباد نے اعلان کیا کہ احتجاج پورے پاکستان تک لے کر جائیں گے۔