بھارت کی وفاقی حکومت نے دہلی کی مقامی حکومت کی جانب سے دارالحکومت میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کیلئے تجویز کردہ اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت عظمی کو بتایا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کیلئے گھر سے کام کرنے کے حق میں نہیں ہے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو دیے گئے ایک حلف نامے میں اس بات پر زور دیا کہ گھر سے کام زیادہ فائدہ مند اور موثر نہیں ہو گا، حکومت نے ہوا کے معیار کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کیلئے متبادل کے طور پر کارپولنگ کا آپشن تجویز کیا ہے۔
حلف نامے کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ ماضی قریب میں نوول کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث متعدد سرکاری امور متاثر ہوئے ہیں جس کے پورے بھارت پر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔تاہم وفاقی حکومت نے کہا کہ اس نے اپنے ملازمین کیلئے کارپولنگ پر ایک ایڈوائزی جاری کی ہے۔پیر کو گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور ریاستوں سے کہا کہ وہ کم از کم ایک ہفتے تک گھر سے کام کرنے پر غور کریں۔اس سے پہلے سپریم کورٹ نے آلودگی کو کم کرنے کیلئے لاک ڈاؤن کا مشورہ بھی دیا تھا۔