پوری قوم اور اپوزیشن جماعتیں مہنگائی پراحتجاج کرتی نظر آئیں،مرتضیٰ وہاب 

166
KARACHI, PAKISTAN, AUG 19: Advisor to Chief Minister on Law, Environment and Coastal Development Barrister, Murtaza Wahab addresses to media persons during press conference, held at Sindh Assembly building in Karachi on Wednesday, August 19, 2020. (S.Imran Ali/PPI Images).

مشیر قانون و ترجمان حکومت سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ پچھلے کئی روز سے پوری قوم اور اپوزیشن جماعتیں مہنگائی پراحتجاج کرتی نظر آئیں کیونکہ چینی آٹا ،انڈے اور ہر طرح کی اشیائے خوردونوش پہنچ سے دور کردی گئی ہیں۔

پی ٹی آئی کے ترجمان اور وزرا مہنگائی کاذمہ دار اپوزیشن جماعتوں کو قرار دیتے رہے ہیں جبکہ وقت نے ثابت کیا کہ انہوں نے خود اپنی نااہلی کوثابت کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی بلڈنگ کے میڈیا کارنر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چینی 160 روپے فی کلوگرام تک مل رہی تھی اور پی ٹی آئی نے پورا ملبہ سندھ حکومت پر ڈالنے کی کوشش کی اور فواد چوہدری کہتے نظر آئے کہ اب چینی کی قیمت پر کنٹرول کیا اور میڈیا سے فواد چوہدری نے شکوہ کیا اور اپنے اے ٹی ایمز کو پندرہ بیس دن مزید کمانے کا موقعہ دے دیا۔

ترجمان حکومت سندھ نے کہا کہ فواد چودھری صاحب صرف قیمتیں کم کر دینا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے یہ جو اربوں روپے کا ٹیکہ لگا اس کا ہرجانہ کون بھرے گا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو جواب دینا پڑے گا کیونکہ مصنوعی بحران یہ خود پیدا کرتے ہیں اور وہ حضرات آپ کے آس پاس نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی پیکج کااعلان کرنے والوں نے کہا کہ دنیا بھر میں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اس لئے مہنگا کرنا پڑ رہا ہے۔تیل کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں کم ہوئی ہیں پاکستان میں کمی کیوں نہیں کی جاتی اگر پانچ فیصد بھی ریلیف دیا جاتا تو غریبوں کا بھلا ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ بغضِ مرتضی میں فائر فائیٹنگ اسٹاف کی تذلیل کی گئی۔ میں کوآپریٹو مارکیٹ کی آگ بجھانے والے ورکرز کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا۔ جیسے ہی آگ لگی اور اطلاع موصول ہوئی تو فورا فائر ٹینڈرز پہنچے اور واٹر بائوزر نے پانی پہنچایا جبکہ میں خود تین چار گھنٹے موقع پر موجود رہا۔ میں تصویریں کھنچوا کر میڈیا سے بات چیت کرکے چلا نہیں گیا۔ لوگوں کی مدد کی ان کو ورغلایا نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ میں جو وفاقی افسران کام کرتے ہیں صوبہ سے مشاوت کئے بغیر ان افسران کو بلالیا جاتا ہے جس سے سرکاری کام متاثر ہوتے ہیں۔ جب ہم بات کرتے ہیں تو یہ شوقین حضرات کہتے ہیں یہ وفاق کے افسر ہیں۔ صوبائی حکومت سے کیوں پوچھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مشورہ دیتا ہوں کہ پہلے پڑھا کریں پھر بولیںحکومت میں پہلے یہ تو رہے نہیں یہ فیڈرل حکومت کے قوانین ہیں۔ شق نمبر 15 کہتی ہے کہ صوبہ کی مشاورت کے بغیر تبادلے نہیں کیئے جاسکتے۔ پولیس افسران یا ڈی ایم جی افسران کے تبادلوں سے پہلے کسی طرح کی مشاورت نہیں کی گئی۔

وفاقی حکومت سندھ حکومت سے پوچھے بغیر افسران کو بلا لیتی ہے جس سے کام متاثر ہوتا ہے۔مشاورت کے بغیر پبلک ویلفئیر کا کام متاثر ہوتا ہے۔جب ہم بات کرتے ہیں تو ہمیں شوقین کہتے ہیں کہ یہ وفاقی افسران ہیں جب چاہیں بلا لیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام شوقینوں کو بتاتا ہوں کے پہلے تولو پھر بولو۔ وفاق کے قانون کی شق نمبر 15 کہتی ہے کسی بھی وفاقی افسر کے تبادلے کا فیصلہ صوبوں سے مشاورت کے بعد کرے گی۔ وزیر اعلی سندھ سے کسی طرح کہ بھی مشاورت نہیں کی گئی۔ یہ اپنے قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یہ رول آف لا پر نہیں رول آف پی ٹی آئی پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حلیم عادل پی ٹی آئی کے جیمز بانڈ ہیں۔ کوآپریٹو مارکیٹ میں آگ کے وقت کہیں نظرنہیں آئے۔ اگر وہ آتے توبکام کرنا پڑتا۔ان کو کیسے پتہ چلا کہ آگ کیمیکل سے لگائی گئی۔دو دن سے تنقید توہمارے اوپر ہو رہی ہے۔ لوگ خود فیصلہ کریں کہ آگ سے فائدہ کس کا ہوا اور نقصان کس کا ہوا۔