حافظ نعیم الرحمن کی سربراہی میں وفد کی مفتی منیب الرحمن سے ملاقات

643

معروف عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہاہے کہ ملک میں فساد اور انتشار نہیں چاہتے، فواد چوہدری علما سے حق بات کا مطالبہ کررہے ہیں.

حق بات یہ ہے کہ حکومت وعدے کرکے مکر رہی ہے جبکہ امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ تحرک لبیک کے احتجاج کو روکنے کیلیے غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کیئے جارہے ہیں، حکومت سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے نکلنے والے احتجاج پر پابندی غیر ضروری ہے، یہ جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔

ہفتہ کو امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن میں سربراہی میں وفد نے مفتی منیب الرحمن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال، خاص طور پر ناموس رسالت ﷺ مارچ اور حکومتی روییے پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت میں مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ حکومت علما کی مدد حاصل کرے، ہم تیار ہیں لیکن حکومت کے لیے استعمال نہیں ہوںگے۔

انہوں نے کہاکہ ہم کردار ادا کرنے کیلیے تیار ہیں پہلے ہمیں مینڈیٹ دیا جائے، حکومت شاہ محمود قریشی سمیت سنجیدہ لوگوں کو سامنے لائے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور مولانا فضل الرحمان نے بھی فون پر تائید و حمایت کی یقین دھانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لال مسجد کے واقعے سے سبق سیکھا جائے، طاقت کے استعمال کی دھمکیاں نہ دی جائیں، جس آئین و قانون کی پاسداری کا سبق ہمیں دیا جارہا ہے یہ 2014 میں بھی موجود تھا۔طاقت کا استعمال ملک کی سلامتی اور حکمرانوں کے حق میں نہیں ہے۔

دینی قوتوں کو دیوارسے نہ لگایا جائے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ حافظ سعید رضوی کو فوری رہا کیا جائے کیونکہ حکومت نے وعدہ کیاتھا اگر حکومت اور ریاست اپنے وعدوں پر عمل نہ کرے تو صورتحال پیچیدہ ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شیخ رشید اور فواد چوہدری جیسے وزراءہر حکومت میں موجود ہوتے ہیں۔

میڈیا پر پابندی ہے اسکے باوجوداسے بھی اپنا کر دار ادا کرنا چاہیے۔اس موقع پر میڈیا سے بات چیت میں حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہم آج مفتی منیب کے پاس ملک کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کیلیے حاضر ہوئے ہیں۔ تحرک لبیک کے احتجاج کو روکنے کیلیے غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کیئے جارہے ہیں، حکومت سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے نکلنے والے احتجاج پر پابندی غیر ضروری ہے، یہ جمہوریت کیلیے نقصان دہ ہے۔ یہ کسی بین الاقوامی کھیل کی صف بندی میں حکومت اپنا مقام بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ حکومت طاقت کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے.