سوچ اور کامیابی

511

ایک شاندار انسانی ذہن ایک ایسے پھلدار باغ کی طرح ہے جس کا باغبان وقت پر بیج بوتا ہے ، پانی دیتا ہے، اس میں جنگلی جڑی بوٹیوں کو ختم کرتا ہے اور اسے جانوروں و دیگر حیوانات سے تحفظ فراہم کرتا ہے. یہ سب کچھ وہ اسلیے کرتا ہے تاکہ وہ اس سے مطلوبہ پھل حاصل کرسکے.

ایس طرح انسان بھی اپنی زندگی میں کامیاب صحت ، تندرستی اور سکون حاصل کرنے کیلئے غلط، منفی، شیطانی، بیکار اور فرسودہ خیالات پر قابو پاتا ہے اور مثبت سوچ کو ذہن میں جگہ دیتا ہے اور اس کا یہی عمل اسے زندگی میں کامیاب و کامران بناتا ہے.

بلاشبہ اللہ نے انسان کو اپنی سوچ پر اختیار دے کر اس دنیا میں بھیجا ہے. اس نظام کے اختیار کو متحرک کرنا انسان کی اپنی ہی ذمہ داری ہوتی ہے. جو لوگ اس ذمہ داری کو نبھاتے ہیں وہ ہی اس کا پھل کھاتے ہیں.

معروف شاعر اور دانشور واصف علی واصف کہتے ہیں، “انسان کو حالات نہیں بلکہ خیالات پریشان کرتے ہیں”.

واضح رہے کہ اچھے اور برے نتائج سوچ کے مطابق ہی ہوتے ہیں. ایک بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ کوئی بھی انسان براہ راست حالات کا انتخاب نہیں کرسکتا. آدمی اس وقت ہی آدمی بنتا ہے جب وہ اپنے اندر چھپے ہوئے آفاقی قانون اور اخلاقی اصولوں کی تالش شروع کردیتا ہے. اور جب وہ تلاش کرلیتا ہے تو پھر وہ دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانا اور حالات کیخلاف جنگ لڑنا چھوڑ دیتا ہے اور ایک مثبت اور مضبوط سوچ کی تشکیل شروع کردیتا ہے.