پاکستان ذیابطیس کے مریضوں کے حوالے سے دنیامیں تیسرے نمبر پر

387

کراچی: پاکستان ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے دنیا میں تیسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے، جہاں اس مہلک مرض میں مبتلا افراد کی تعداد تین کروڑ تیس لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔

اس بات کا انکشاف انٹرنیشنل ڈائیبیٹیز فیڈریشن کی ڈائبیٹیز اٹلس کمیٹی کے ممبر اور معروف ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر عبدالباسط نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے غیر سرکاری اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کیا۔

پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کی دسویں ڈائبٹیز اٹلس اگلے مہینے کی چودہ تاریخ کو جاری کی جا رہی ہے اور چونکہ اس کے اعداد و شمار ابھی سرکاری طور پر ظاہر نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ  لیکن بحیثیت اٹلس کمیٹی کے ممبر اور ان کی معلومات کے مطابق پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد تین کروڑ تیس لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔

اس موقع پر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ اور مقامی دواساز کمپنی فارمیوو کے درمیان ڈائبیٹیز رجسٹری آف پاکستان کے قیام کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے گئے، جس کے تحت پاکستان میں ذیابطیس میں مبتلا افراد کا ڈیٹا جمع کیا جائے گا تاکہ انہیں یکساں اور معیاری علاج کی سہولیات مہیا کی جاسکے اور ذیابطیس کے پھیلاؤ کو روکنے کی پالیسی بنائی جا سکے۔

پروفیسر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان 2019 میں ذیابطیس کے مرض میں مبتلا افراد کے حوالے سے چوتھے نمبر پر تھا جہاں زیابطیس میں مبتلا مریضوں کی تعداد ایک کروڑ نوے لاکھ تھی لیکن گزشتہ دو سالوں کے اندر پاکستان میں زیابطیس کے مریضوں میں ایک کروڑ 40 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے اور اب پاکستان چین اور ہندوستان کے بعد اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد کے حوالے سے تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریبا اتنی ہی تعداد میں افراد  زیابطیس کے مرض کے حوالے سے بارڈر لائن پر ہیں اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان میں اس مہلک مرض میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد ناقابل یقین حد تک بڑھ ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 8 سے 10 سال تک کی عمر کے تقریبا ایک کروڑ سے زائد بچے اس وقت موٹاپے کی وبا کا شکار ہیں، پاکستان میں اب ان تمام اسکولوں کو بند کر دیا جانا چاہئے جہاں پر کھیلوں کے میدان موجود نہیں ہیں، اسکولوں میں بچوں کو کم از کم ایک گھنٹے کے لئے کھیل کود میں مشغول رکھنا چاہیے تاکہ انہیں موٹاپے کی بیماری سے بچایا جا سکے۔