آٹاپھر مہنگا… لیکن سب اچھا ہے

309

ہر ہفتے ایک ہی قسم کے بیانات سامنے آتے ہیں کہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ معاشی اشاریے اچھے ہیں۔ سب ٹھیک ہے۔ مخالفین فضول گفتگو کر رہے ہیں۔ لیکن اس ایک ہفتے کے دوران پیٹرول مزید 5 روپے مہنگا ہو گیا۔ آٹا بھی 140 روپے فی 10 کلو مہنگا ہو گیا اب 20 کلو آٹا 1440 روپے کا مل رہا ہے۔ پہلے کسی غریب کو 10 روپے دے کر کہا جاتا تھا کہ جائو 2 کلو آٹا لے لو… اب اس 10 روپے کو دیکھ کر غریب بھی منہ بناتا ہے کہ اس میں کیا آئے گا۔ ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ لوگ ملازمتوں سے محروم ہو رہے ہیں۔ سرکاری اور نجی خدمات دینے والے ادارے بھی ٹیکسوں کی بھرمار میں لگے ہوئے ہیں۔ طرح طرح کے ٹیکس مسلط کیے جا رہے ہیں۔ اب غیر رجسٹرڈ کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے گیس مہنگی کی جائے گی۔ کیا یہ کمرشل اور غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین اضافی ٹیکس اپنی جیب سے دیں گے۔ یقیناً ایسا نہیں ہوگا اس کے نتیجے میں اشیا کی لاگت میں اضافہ ہوگا اور مہنگائی بڑھے گی۔ اسی طرح گھریلو صارفین پر بھی حکومت سندھ نے تلوار لٹکا رکھی ہے کہ بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکسز شامل کیے جائیں۔ جس کے نام بجلی کا بل نہیں آتا وہ بھی مجرم ہے۔ یہ ادارے مل کر عوام پر ظلم کر رہے ہیں۔ اب اس سے بھی ٹیکس وصول کرنے کی تیاری ہے جس کے نام بجلی کا بل نہیں آتا… یہ ملک کیا بنا دیا گیا ہے۔ لوگ جتنے کی بجلی استعمال کرتے ہیں انہیں اتنے ہی پیسے کا بل ملنا چاہیے لیکن طرح طرح کے ٹیکس اور ڈیوٹیاں شامل کرکے اصل سے دو گنا زیادہ بل تھوپ دیا جاتا ہے۔ پھر بھی وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کہتی ہے سب اچھا ہے۔ اور عدالتوں میں شاید طویل تعطیلات ہیں۔