مضر صحت اشیا رکھنے والوں پر جرمانہ کیا جائیگا ، ڈائریکٹر فوڈ

215

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر سید غلام علی شاہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر جہانزیب سنجرانی نے کہا ہے کہ جو فائلیں لائسنس جاری کرنے کے لیے بھیجی گئیں ہیں اُن کو جلد منظوری کے بعد لائسنس جاری کردیا جائے گا، فوڈ سے متعلق احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔ اگر مضرِ صحت اشیااور صفائی کا خیال نہ رکھنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ وہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے تاجروں سے خطاب کررہے تھے۔ صدر چیمبر سلیم الدین قریشی نے کہا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی اور چیمبر کے درمیان مضبوط روابطہ کار ہیں، چیمبر کے پلیٹ فارم سے کئی فائلیں لائسنس کے لیے جمع کرادی ہیں اُنہیں جلد لائسنس جاری کیا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ جرمانے سے پہلے ایک یا دو مرتبہ وارننگ لیٹر جاری کیا جائے اور اُس کے بعد جب چالان کیا جائے تو چالان کے اوپر اُس کی وضاحت ہونی چاہیے کہ چالان کس بنا پر کیا جارہا ہے اور چالان کم سے کم کیا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ شمع کمرشل ایریا میں کچھ مہینوں پہلے چیمبر کے اشتراک سے سیمینار منعقد کیا گیا تھا جس سے تاجروں کو معلومات حاصل ہوئی تھی اور وہاں کے تاجروں نے لائسنس کے لیے درخواستیں جمع کرائیں تھیں، مگر اُن کو اَب تک لائسنس جاری نہیں کیا گیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو چیزیں ہم اور ہمارے بچے کھارہے ہیں وہ ملاوٹ سے پاک اور صاف ستھری ہوں جس کے لیے تاجروں کی ذمے داری ہے کہ صحت و صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ سب کمیٹی برائے فوڈ کے کنوینر چودھری محمد اسلم نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیکڑوں لائسنس فیس جمع کرانے کے باوجود نہیں بنے، لوگ ہمارے پاس شکایات لے کر آتے ہیں، دورے کے دوران لاکھوں روپے کا جرمانہ بغیر وضاحت دیے عائد کردیا جاتا ہے، بھاری جرمانوں سے تاجر کاروبار چھوڑ دیں گے، جو کسی طرح بھی دُرست نہیں ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کا قانون بناتے وقت تاجروں سے مشاورت نہیں کی گئی، لائسنس جاری سے متعلق سیمینارز اور تاجروں میں زیادہ سے زیادہ پمفلٹ کے ذریعے آگاہی دیں تاکہ لائسنس میں تاجروں کو آسانی ہو۔ آخر میں سینئر نائب صدر محمد الطاف میمن نے تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا۔ اِس موقع پر سابق صدور دولت رام لوہانہ، محمد اکرم انصاری، اراکین ایگزیکٹو کمیٹی سکندر علی راجپوت، محمد الناصر، محمد نعیم شیخ، شفقت اللہ میمن کے علاوہ شیخ احمد حسین، محمد عارف میمن، محمد یاسین خلجی، رمیز الدین احمد، محمد فرحان اقبال، محمد یونس ملک، شیخ شوکت علی ودیگر مارکیٹوں کے ذمے داران و تاجر حضرات موجود تھے۔