ضیاء الرحمن شامی کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی

424

ہمارے محترم دوست مجیب الرحمن شامی کے بڑے بھائی صاحبزادہ ضیاء الرحمن شامی انتقال کر گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ مرحوم عظیم روحانی پیشوا، اسلام کا مکمل علم رکھنے اور دین پر عمل کرنے والے بڑے پکے اور سچے مسلمان رہنما تھے۔ وہ سرکاری اداروں کے انتظام و انصرام کا وسیع تجربہ رکھتے تھے۔ انہوں نے کئی اسٹیٹ کارپوریشنوں کو کامیابی سے چلایا اور بڑی شہرت پائی۔ مرحوم پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی آئی ڈی سی) کے چیئرمین بھی رہے۔
صاحبزادہ ضیاء الرحمن شامی مرحوم کی اسلام اور امت مسلمہ کے لیے خدمات طویل عرصہ تک یاد رکھی جائیں گی۔ مرحوم سے راقم السطور کی اس زمانے میں بورے والا، کراچی، ملتان اور لاہور میں ملاقاتیں رہیں جب وہ بوریوالہ ٹیکسٹائل ملز کے شعبہ محنت میں بطور آفیسر خدمات انجام دے رہے تھے۔ مرحوم نہایت خوش طبع، خوش مزاج اور ہمیشہ بڑی شائستہ اور ایمان افروز گفتگو فرماتے تھے۔ ان کی خوشگوار یادیں میرے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ اللہ تعالیٰ ضیاء الرحمن شامی کی دین اور امت مسلمہ کے لیے خدمات کو شرف قبولیت بخشے۔
پی آئی ڈی سی کا ادارہ اس وقت وجود میں آیا جب چودھری محمد علی وزیر خزانہ تھے ان کے چھوٹے بھائی چودھری ڈاکٹر احمد علی پی آئی ڈی سی کے پہلے ٹیکنیکل ڈائریکٹر بنے۔ راقم الحروف کے چودھری محمد علی اور ان کے چھوٹے بھائی احمد علی سے بڑے اچھے تعلقات تھے میں جب بھی کراچی جاتا تو ان سے ضرور ملاقات ہوتی تھی۔ چودھری احمد علی انتہائی لائق اکانومسٹ تھے جنہوں نے وطن عزیز میں صنعتی انقلاب کے لیے خدمات انجام دیں۔ صاحبزادہ ضیاء الرحمن شامی جب پی آئی ڈی سی کے چیئرمین بنے تو انہوں نے بھی چودھری احمد علی کی خدمات اور تعلقات سے فائدہ اٹھایا اور پی آئی ڈی سی کی بہترین کارکردگی کے تسلسل کو قائم رکھا۔
وفاقی وزیر محترمہ شیریں مزاری کے والد عاشق حسین مزاری بھی کچھ عرصہ کے لیے پی آئی ڈی سی کے چیئرمین رہے تاہم انہیں یحییٰ خان نے اس عہدے سے برطرف کر دیا۔ ایوب خان نے اپنے محسن کے بیٹے نواب ملک امیر محمد کالاباغ کو بھی پی آئی ڈی سی کا چیئرمین لگایا وہ بھی کچھ عرصہ اس عہدے پر قائم رہے۔ انہی کے زمانے میں سیٹھ احمد دائود نے حبیب بینک سے بورے والا ٹیکسٹائل ملز (بی ٹی ایم) خریدی۔ اس سے پہلے حبیب بینک نے یہ مل پی آئی ڈی سی سے خریدی تھی لیکن بینک اسے نہ چلا سکا۔ جب سیٹھ احمد دائود نے بی ٹی ایم خریدی تو نواب امیر محمد کالاباغ کو بطور مہمان خصوصی اور مجھے بطور ذاتی مہمان اپنے ہاں مدعو کیا۔ سیٹھ احمد دائود نے مجھے بطور خاص نواب امیر محمد صاحب کے ساتھ میز پر بٹھایا تو ہم پہلے سے ایک دوسرے سے آشنا تھے۔ ہم کافی دیر تک وطن عزیز کی صنعتی ترقی اور کپاس کی پیداوار میں اضافہ اور نظام آبپاشی پر باتیں کرتے رہے۔ ان دنوں بی ٹی ایم کے پاس کپاس کی کاشت کے لیے وسیع رقبہ بھی تھا اور ملز کی اپنی دو جننگ فیکٹریاں بھی تھیں۔ سیٹھ محمد دائود کے داماد اور بھتیجے سیٹھ محمد یعقوب دائود بی ٹی ایم کے پہلے منیجنگ ڈائریکٹر بنے۔ انہی کے زمانے میں ضیاء الرحمن شامی مرحوم کا بی ٹی ایم میں تقرر ہوا۔
ایک بار سیٹھ احمد دائود نے روزنامہ جنگ کے میر خلیل الرحمن کو ایک ٹرم کے لیے بی ٹی ایم کا اعزازی ڈائریکٹر بنادیا۔ بی ٹی ایم کے تمام اشتہارات راقم السطور کے ذریعے اخبارات میں شائع ہوتے تھے۔ یہ اشتہار روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ امروز اور ڈیلی بزنس ریکارڈر میں شائع ہوئے۔ روزنامہ جنگ کے نرخ زائد ہونے کے باعث اس میں اشتہار جاری نہ ہوئے۔ ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں میر خلیل الرحمن نے اس بارے سیٹھ احمد دائود سے گلا کیا کہ ان کے اخبار کو بی ٹی ایم کے اشتہار نہیں ملے تو سیٹھ دائود نے اس پر ناراضی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کو مفت میں ڈائریکٹر بنایا۔ ریاض چودھری ہمارے بہت اچھے اور پرانے دوست ہیں۔ انہیں یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ جس کو چاہے اشتہار جاری کریں یا نہ کریں۔ آپ کا الزام درست نہیں۔ لہٰذا آپ کی رکنیت ختم کی جاتی ہے۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کر ے