قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

492

 

انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے، اور تو بھی اِن ظالموں کو گمراہی کے سوا کسی چیز میں ترقی نہ دے۔ اپنی خطاؤں کی بنا پر ہی وہ غرق کیے گئے اور آگ میں جھونک دیے گئے، پھر انہوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا۔ اور نوحؑ نے کہا،’’میرے رب، اِن کافروں میں سے کوئی زمین پر بسنے والا نہ چھوڑ۔ اگر تو نے اِن کو چھوڑ دیا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور اِن کی نسل سے جو بھی پیدا ہوگا بدکار اور سخت کافر ہی ہوگا۔ میرے رب، مجھے اور میرے والدین کو اور ہر اس شخص کو جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت سے داخل ہوا ہے، اور سب مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما دے، اور ظالموں کے لیے ہلاکت کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کر‘‘۔ (سورۃ نوح:24تا28)

سیدنا علیؓ سے روایت ہے ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا کہ رسول اللہؐ نے یہ فرمایا جب بندہ کوئی گناہ کر بیٹھے اور پھر اچھی طرح وضو کر کے کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پڑھے اور پھر اللہ سے معافی چاہے تو اللہ اس کے گناہ کو یقینا معاف فرما دیںگے پھر انہوں نے قرآن کی آیت تلاوت فرمائی وَالَّذِینَ اِذَا فَعَلْوا فَاحِشَۃً اَو ظَلَمْوا َنفْسَْھم ذََکرْوا اللَّہَ فَاستَغفَرْوا لِذْنْوبِِھم وَمَن یَغفِرْ الذّْنْوبَ اِلَّا اللَّہْ وَلَم یْصِرّْوا عَلَیٰ مَا فَعَلْوا وَھْم یَعلَمْونَترجمہ: اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں۔ اور اللہ کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور جان بوجھ کر اپنے کیے پر اڑے نہیں رہتے جب کہ جانتے ہیں۔ (العمران: 135) (سنن ابی داؤد )