حیدرآباد ،پانی کے تالاب کی 30 برس سے عدم صفائی شہریوں میں تشویش

79

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)واسا حکام نے حیدرآباد کو کربلا بنا دیا،شہری صاف پانی کی بوندبوند کو ترس گئے، وزیر اعلیٰ سندھ پکے کے رہائشی علاقوں کو کچے کے علاقے میں تبدیل کرنے کا فوری نوٹس لیں،سندھ حکومت کورونا وبا کے ساتھ واسا کی جانب سے مضر صحت پینے کے پانی کی فراہمی پر بھی توجہ دے، چالیس سال پرانی بوسیدہ لائنوں میں سیوریج کا پانی شامل ہونے سے شہری پیٹ کی مختلف بیماریوں اور جلدی امرض میں مبتلا ہونے لگے،لطیف اباد یونٹ 6 میں قائم پینے کے پانی کے تالاب کی گزشتہ 30 برسوں سے مکمل صفائی نہ ہوسکی۔پانی کے تالابوں میں اضافہ کرنے کے بجائے دو تالابوں کو کم کرکے ایک کردیا گیاواسا کے کرپٹ عناصر لطیف آباد نمبر 06 ڈی بلاک کو انیسویں صدی میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔بلاک ڈی کے صارفین سے ماہانہ لاکھوں روپے پانی کے بلوں کی مد میں وصول کرنے کے باوجود صارفین پانی کی شدید قلت سے دوچار۔سندھ حکومت نے بھی خاموشی اختیار کرلی واسا حکام کی نااہلی نے ٹینکر مافیا کی چاندی کر دی شہری روزانہ لاکھوں کا پانی خریدنے پر مجبوریہ مطالبہ، معروف سماجی رہنما نوید احمد شیخ نے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہاکہ ایچ ڈی اے واسا حکام کی غفلت اور نااہلی کی وجہ سے شہری شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیںاور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں واسا کے کرپٹ افسران یزید کا کردار ادا کرنے میں اور حیدرآباد کو کربلا بنانے کی روش پر گامزن ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت شہری علاقوں میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کا فوری نوٹس لے اور شہریوں کو کم سے کم صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اقدامات کرے۔