عالمی عطیہ خون کا دن‘پاکستان میں سالانہ سوالاکھ بوتل کی ضرورت

232

کراچی(اسٹاف رپورٹر)عمیر ثنا فائونڈیشن اور چلڈرن استپال کے تحت14جون کو منائے جانے والے ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے کے حوالے سے چلڈرن استپال گلشن اقبال میں سیمینار منعقد کیا گیا،سیمینار سے معروف ماہر امراض خون ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری،ڈاکٹر سید راحت حسین،ڈاکٹر اقراء قمر،ڈاکٹر فواد ،غلام مجتبیٰ اور دیگر نے خطاب کیا،اس موقع پرچلڈرن ہسپتال کے عمیر الدین،میڈیا کورآرڈی نیٹر نذیر الحسن اور دیگر بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ پاکستان میں منایا جانے والا عالمی دن دنیا کے دیگر ممالک سے بہت مختلف ہے کیونکہ پاکستان میں تھیلے سیمیا،ہیمو فیلیااور خون کی دیگر موروثی بیماریاں ایسی ہیں جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو 6ماہ کی عمر سے تاحیات انتقالِ خون کی ضرورت پیش آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تھیلے سیمیا ،ہیموفیلیا اور اے پلاسٹک انیمیا کے بچوں کو خون کی ضرورت پڑتی ہے،ہمارے یہاں صرف تھیلے سیمیا کے ایک لاکھ بچے موجود ہیں، مگر بد قسمتی سے یہاں عطیہ خون کا رجحان تسلی بخش نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل سائنس کی ترقی کے باوجود خون کوکسی لیبارٹری میں تیار نہیں کیا جا سکتا،انسان ہی انسان کو اپنا خون دے کرکسی کی زندگی بچا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہرماہ ایک لاکھ 24 ہزار خون کی بوتلوں کی ضرورت پڑتی ہے،خون کی اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے نوجوانوں کو آگے بڑھ کر اپنے خون کا عطیہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بوتل خون کے عطیے کے ذریعے تین زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔