قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

432

 

مانگنے والے نے عذاب مانگا ہے، (وہ عذاب) جو ضرور واقع ہونے والا ہے۔ کافروں کے لیے ہے، کوئی اْسے دفع کرنے والا نہیں۔ اْس خدا کی طرف سے ہے جو عروج کے زینوں کا مالک ہے۔ ملائکہ اور روح اْس کے حضور چڑھ کر جاتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے۔ پس اے نبیؐ، صبر کرو، شائستہ صبر۔ یہ لوگ اْسے دور سمجھتے ہیں۔ اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں۔ (وہ عذاب اْس روز ہوگا) جس روز آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ہو جائے گا۔ (سورۃ المعارج:1تا8)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھ پر ہر جمعہ کے دن کثرت سے درود بھیجا کرو اس لیے کہ میری امت کا درود ہر جمعہ کو مجھ پر پیش کیا جاتا ہے لہٰذا جو شخص جتنا زیادہ مجھ پر درود بھیجے گا وہ مجھ سے (قیامت کے دن) درجہ کے لحاظ سے اتنا ہی قریب ہو گا۔
(البیھقی، الترغیب)