عمران نیازی مافیا کے سامنے ڈھیر

262

کسی بھی ملک میں عوام اپنے خلاف زیادتی یا ناانصافی کی شکایت حکومت یا اس کے اداروں کے پاس لے جاتے ہیں اور عموماً انصاف پاتے ہیں۔ بدعنوانی یا زیادتی کرنے والے سزا پاتے ہیں۔ ایسا ہر ملک میں ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں مافیاز ہیں لیکن حکومت ان کو نہ صرف چیلنج کرتی ہے بلکہ ان کے خلاف سخت کارروائی بھی کرتی ہے۔ یقینا مافیاز کا نیٹ ورک بڑا منظم اور مضبوط ہوتا ہے لیکن پاکستان میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ تقریباً ایک سال ہونے کو ہے ملک میں آٹے، چینی کا بحران پیدا ہوا وزیراعظم نے نوٹس لیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ مافیاز اس سارے قصے کے پیچھے ہیں اس کے بعد وزیراعظم عمران نیازی نے ہتھیار ڈال دیے۔ جب سے اب تک فیصلے شوگر مافیا اور گندم مافیا کررہی ہے۔ حکومت کے ادارے دنیا کی آنکھوں کے سامنے اس مافیا کو ریلیف دے رہے ہیں لیکن سب سے افسوسناک بات تو یہ ہے کہ عوام کو انصاف دلانے والا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا کا نعرہ لگانے والا، میرے آنے کے بعد پچاس ساٹھ لوگ جیل جائیں گے کا اعلان کرنے والا، ایک عام آدمی کی طرح شکوہ کررہا ہے کہ شوگر مافیا نے مجھے دھمکیاں دیں۔ منافع چھپا کر ٹیکس چرایا، مال مہنگا بیچا، کسانوں کو ادائیگی نہیں کی اور کارروائی پر کہا کہ چینی غائب کردیں گے۔ اور یہ سب کچھ ہوا۔ وزیراعظم عمران نیازی مافیا کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بعد جو عذر پیش کررہے ہیں وہ بھی عجیب ہے۔ کہتے ہیں کہ تمام جماعتوں کے سب طاقتور ایک ہی قطار میں بیٹھے ہیں۔ لیکن جناب تمام جماعتوں کے مسترد شدہ یا لوٹوں کو آپ نے خود اپنی قطار میں جمع کر رکھا ہے۔ ان طاقتور لوگوں کو تو آپ یا آپ کے سرپرست ہی آپ کی پارٹی میں یا آپ کی صفوں میں لائے تھے۔ آپ اس کا نتیجہ بھگتیں لیکن سوال یہ ہے کہ پی ٹی آئی ضرور اپنی غلطیوں کا نتیجہ بھگتے لیکن عوام کا کیا قصور ہے کہ انہیں بھی سارے نتائج بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ لیکن ایسا ہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام بھی میڈیا کے جادو کے زیر اثر تبدیلی کے دیوانے ہوگئے تھے اور اب بھی لوگوں کی بڑی تعداد اس سحر میں ہے کہ کوئی تبدیلی آگئی ہے۔ ہر روز تو یہی بیان آتا ہے کہ ن لیگ اور پی پی پی کے گناہوں کا بوجھ اٹھایا ہوا ہے اس کی وجہ سے مہنگائی ہے، اس کی وجہ سے بدامنی بیروزگاری ہے، اس کی وجہ سے ٹرین حادثہ ہے، تو پھر دوبارہ ان پارٹیوں کو اقتدار حوالے کرکے خان صاحب گھر جائیں وہاں تبدیلی لائیں۔ یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ملک کا وزیراعظم ایک اپوزیشن رہنما کی طرح الزامات اور شکوے شکایات میں مصروف ہے۔ یہ بات تو انہوں نے بتادی کہ مافیا نے دھمکی دی ٹیکس چھپایا بلکہ جو کہا کہ کر دکھایا لیکن حکومت نے کیا کیا۔ وزیراعظم یہ بتائیں کہ یہ مافیا ہے کون۔ ظاہری بات ہے یہ کوئی دو ہزار لوگ نہیں ہیں دو درجن ہوں گے ان کے ناموں کو مافیا کے لفظ میں کیوں چھپا رہے ہیں۔ بتائیں جہانگیر ترین نے کیا دھمکی دی تھی، وہ یہ بتائیں کہ ان کے دوسرے ساتھی زلفی بخاری وغیرہ کے کیا مفادات ہیں، خسرو بختیار کو کتنا فائدہ پہنچا، یہ مافیا کا پردہ ڈال کر تو وہ خود سب کو تحفظ دے رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران نیازی نے ایک بات وہی والی دہرائی ہے جو اقتدار میں آنے سے قبل کہا کرتے تھے کہ کسی لابی کا حصہ ہوں نہ میرے کاروباری مفادات ہیں مافیا کو پنپنے نہیں دوں گا۔ لیکن عملاً مافیا پنپ بھی رہی ہے اور راج اس کا ہے۔ ایک اور مافیا جس نے حکومت کی ناک میں دم کر رکھا ہے وہ بھان متی کا کنبہ ہے۔ مسلم لیگ (ق) ہے، ایم کیو ایم ہے، باپ ہے، جی ڈی اے ہے اور نجانے کیا کیا ہے۔ یہ سب حکومت کے اردگرد ہیں تازہ دھمکی ق لیگ مافیا نے دے دی ہے کہ مطالبات تسلیم ہونے تک حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے۔ ہم اتحادی ہیں لیکن ہمارے ساتھ ٹھیک سلوک نہیں ہوا، اس سے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا غیر اتحادیوں کے ساتھ بدسلوکی جائز ہے کیونکہ اتحادی اچھا سلوک نہ کرنے کا شکوہ کررہے ہیں اگر ملک میں جمہوریت ہے، اصولوں کی حکمرانی ہے تو سب کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہیے اس میں امتیاز کیوں۔ ق لیگ کی طرح ایم کیو ایم بھی ایک وزارت لینے کے لیے دھمکیاں دے رہی تھی وہ اسے مل گئی، اب ق لیگ کو بھی کچھ چاہیے اسے بھی مل جائے گا۔ گویا ملک پر مافیائوں کی حکمرانی ہے۔ عمران خان نیازی وزیراعظم بننے کے بجائے ان مافیائوں کے سہولت کار بن گئے ہیں۔ ہر ایک کے سامنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں، اگر آپ وزیر اعظم ہیں تو اپنا کردار ادا کریں، مافیاز کا شکوہ نہ کریں اور کسی لابی کا حصہ نہ ہونے کا دعویٰ اپنی جگہ بار بار فوج اور جنرل باجوہ میرے ساتھ ہیں کا نعرہ تو لگایا ہے پھر فوج اور جنرل باجوہ کو ملا کر اس مافیا کا خاتمہ کیوں نہیں کردیتے۔