اظہار رائے کی آزادی جرم بن چکا ہے، عبدالرحمن آفریدی

124

جیکب آباد (نمائندہ جسارت) ملک میں صحافیوں کو قتل، جسمانی تشدد، غیر قانونی حراست، دھمکیوں، گرفتاریوں اور جھوٹے مقدمات کا سامنا ہے، ملک میں آزادی صحافت، آزادی اظہار رائے اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے جمہوری انداز میں جدوجہد جاری رہے گی۔ جیکب آباد کے صحافیوں تعلقہ یونین آف جرنلسٹ کے صدر عبدالرحمن آفریدی، زاہد حسین رند، خاوند بخش بھٹی، عبدالغنی کھوسو، آصف علی بھٹی، یوسف رند، وکی کمار وادھوانی، جیس تلسی اور دیگر نے آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر اپنے جاری ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں آزادی صحافت کے بلند و بانگ دعوے تو کیے جاتے ہیں لیکن حقیقی بنیادوں پر صحافی غیر محفوظ ہیں، صحافیوں کو قتل کیا جاتا ہے، جھوٹے مقدمات درج کیے جاتے ہیں، تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن ریاست اس تمام صورتحال میں صحافیوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی ایک جرم بن چکا ہے، سچ بولنے اور لکھنے والوں کو برداشت نہیں کیا جاتاریاست ہو یا سیاسی جماعتیں سچ کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتیں اس لیے سچ کا سامنا کرنے کے بجائے سچ کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کے لیے سیاسی جماعتوں کو بھی آگے آنا ہوگا، ملک میں جمہوریت کی بحالی ہو یا عدلیہ کی بحالی صحافیوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ میڈیا کی مکمل آزادی سے ہی ملک میں جمہوریت قائم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی میڈیا دشمن پالیسیوں کی وجہ سے ملک بھر کے ہزاروں صحافی اور میڈیا ورکرز بے روزگار ہوچکے ہیں، جمہوری دور حکومت میں ایسی میڈیا دشمن پالیسیاں ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں صحافیوں کو تحفظ، آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔