قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

228

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب مومن عورتیں ہجرت کر کے تمہارے پاس آئیں تو (ان کے مومن ہونے کی) جانچ پڑتال کر لو، اور ان کے ایمان کی حقیقت اللہ ہی بہتر جانتا ہے پھر جب تمہیں معلوم ہو جائے کہ وہ مومن ہیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ کرو نہ وہ کفار کے لیے حلال ہیں اور نہ کفار ان کے لیے حلال ان کے کافر شوہروں نے جو مہر اْن کو دیے تھے وہ انہیں پھیر دو اور ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں جبکہ تم اْن کے مہر اْن کو ادا کر دو اور تم خود بھی کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ روکے رہو جو مہر تم نے اپنی کافر بیویوں کو دیے تھے وہ تم واپس مانگ لو اور جو مہر کافروں نے اپنی مسلمان بیویوں کو دیے تھے انہیں وہ واپس مانگ لیں یہ اللہ کا حکم ہے، وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور اللہ علیم و حکیم ہے۔ (سورۃ الممتحنۃ:10)

سیدنا سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں کہ شعبان کی آخری تاریخ کو نبی اکرؐ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو! تم پر ایک عظیم اور مبارک مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے، ایسا مہینہ جس میں ایک ایسی رات شب ِ قدر ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے یعنی اس ایک رات میں عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ ملتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس مہینہ کے دنوں کا روزہ فرض اور راتوں کی عبادت نفل قرار دی ہے، جو شخص اس مہینہ میں ایک نیک عمل کے ذریعہ قربِ خداوندی کا طالب ہو، وہ ایسا ہی ہے جیسے دیگر مہینہ میں فرض ادا کرے یعنی نفل کا ثواب فرض کے درجہ تک پہنچ جاتا ہے اور جو شخص کوئی فریضہ بجالائے، وہ ایسا ہے جیسے دیگر مہینوں میں ستر فرض ادا کرے یعنی رمضان میں ایک فرض کا ثواب ستر گنا ہوتا ہے۔ (مشکوٰۃ)