خوشی اور غم‬

126

“میں بہت تھک گئی ہوں اللہ تعالیٰ۔۔مجھے نہیں سمجھ آرہا میں کیا کروں….!”
وہ آج بھی ایک کونے میں بیٹھی گھٹنوں میں سر دیے زار و قطار رو رہی تھی۔
میں اپنے کمرے میں جاتے جاتے ٹٹھک کر رک گئی۔ اُسے یوں روتے دیکھ کر دل پسیج جاتا تھا میرا۔ لیکن سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ وہ اتنی چھوٹی چھوٹی باتوں پر کیوں روتی ہے۔
” کیا بات ہے انابیہ..؟ کیوں دکھی ہو..؟ آج پھر کسی بات پر دل ٹوٹا ہے تمھارا..؟”
میں اس کے قریب چلی آئی.. اس کے سامنے بیٹھ کر اس کے سامنے بیٹھ کر میں نے اس کے ہاتھ تھام لیے۔
“میں نہیں جانتی شفا… سب میرے ساتھ ایسا کیوں کرتے ہیں.. میں بری نہیں ہوں.. لیکن سب برا سمجھتے ہیں مجھے.. پتہ نہیں.. کیوں…! ”
اس کے آنسو پلکوں سے ٹوٹ کر میرے ہاتھوں پر گرنے لگے تھے۔ اس کے رونے کی وجہ آج بھی وہی تھی. اس کے دل کو آج بھی تلخ رویوں نے توڑ دیا تھا۔
میں نے گہری سانس لی۔
” انابیہ… کس نے برا سمجھا ہے تمھیں….؟ ”
” سب نے.. ساری دنیا نے… ” آنسو اور زیادہ شدت سے گرنے لگے. وہ یونہی ہر وقت ساری دنیا سے ناراض رہتی تھی.
میں زیرِ لب ہلکا سا مسکرائی اور اس کے برابر دراز ہوتے ہوئے دیوار سے ٹیک لگا لیا۔
” دنیا کس نے بنائی ہے بیا…؟ ”
سوال عام سا تھا۔ میں آج اس کے دل کو شکوں سے صاف کرنا چاہتی تھی۔ روز رو رو کر وہ خود کو تباہ کرتی جارہی تھی۔
“اللہ تعالیٰ نے…” اس کی آنکھوں میں ایک لمحے کے لیے حیرانی در آئی۔
“اور دنیا میں رہنے والے انسانوں کو.. انہیں کس نے بنایا ہے…؟ ”
” انہیں بھی اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے…” مسلسل روتے رہنے کی وجہ سے اس کی آواز ارتعاش زدہ تھی۔
“اچھا.. اللہ تعالیٰ جو اتنے مہربان اور محبت کرنے والے ہیں.. وہ کچھ برا تخلیق کرسکتے ہیں…؟”
“نہیں.. ” اس کے آنسو اب گرنا بند ہوگئے تھے۔
میں دھیرے سے اسکی جانب مڑی۔
” جب سب کچھ اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے.. تو کچھ بھی برا نہیں ہوسکتا.. ہے نا…؟”
ہاں… کچھ برا نہیں ہے.. لیکن…!” وہ کہتے کہتے رک گئ۔
“لیکن کیا؟
تم نے آسمان پر بدلتے رنگوں کو دیکھا ہے…؟ صبح اللہ کا آسمان روشنیوں میں نہایا ہوا ہوتا ہے.. نیلا.. چمکدار.. صاف شفاف.. اور شام ہوتے ہوتے آسمان کی روشنیاں گہرے رنگوں میں بدل جاتی ہیں.. گہرے.. بہت گہرے رنگ… جامنی.. سرخ.. سیاہ… کبھی ایسا ہوا ہے کہ یہ گہرے رنگ ہلکے ہوئے ہوں…؟ رات کی سیاہی کبھی دن کی روشنی میں بدلی ہے کیا… ؟ ”
وہ خاموشی سے مجھے دیکھ رہی تھی..
” اللہ کا آسمان بھی انسانوں کے لیے عجیب درسگاہ ہے.. کتنی ہی آندھیاں آجائیں.. کتنا ہی موسم خراب ہوجائے.. کتنی ہی تیز بارشیں کیوں نہ ہوں… رات کے اندھیرے.. اور صبح کی روشنیاں اپنے معمول پر کاربند رہتی ہیں.. رات کے بعد صبح آتی ہے.. اور صبح کے بعد رات… ہے نا…؟ ”
میں نے اسکی بھیگی آنکھوں کو دیکھتے ہوئے کہا. اس نے جواب نہیں دیا.. وہ بس مجھے سن رہی تھی۔
” بیا.. زندگی میں مشکلات آتی ہیں… تلخ لمحے بھی آتے ہیں… کچھ آزمائشیں ایسی ہوتی ہیں کہ انسان ٹوٹ جاتا ہے… کچھ سجھائی نہیں دیتا کہ کیا کرے.. کہاں جائے… انسانوں سے بھری پوری دنیا میں کوئی اپنا نہیں لگتا… لیکن کسی لمحے.. کسی ساعت.. کبھی ایسا ہوا ہے کہ مشکلات کی وجہ سے تم سانس نہ لے سکی ہو… کبھی ایسا ہوا ہے کہ تمھارے غموں نے تمھارا دل بند کردیا ہو…؟ ”
میں نے منتظر نگاہوں سے اسے دیکھا.. اسکے چہرے پر سوچ کی پرچھائیاں تھیں اور آنکھوں میں جلتے بجھتے دیے۔
” کٹھن زندگی انسان کی سانسیں نہیں چھین سکتی… وہ زندہ رہتا ہے…. اور زندہ رہنے کی وجہ زندگی کا ہونا ہے… اور زندگی کے ہونے کا مطلب ہے کہ امید باقی ہے.. تمھارے رب نے اگر کوئ آزمائش تمھیں دی ہے… تو اس سے پہلے اس سے نمٹنے کے لیے برداشت اور طاقت دی ہے تمھیں… آسمانوں کا رب کسی پر اسکی استطاعت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتا… ”
اسکے چہرے پر لہراتے تاریک سائے کم ہوتے محسوس ہورہے تھے.. اسکی آنکھوں کے آنسو خشک ہوگئے تھے..
” اگر تکلیف ہے تو آرام بھی ہے… اگر غم ہے تو خوشی بھی ہے.. اگر مایوسی ہے تو امید بھی ہے اس دنیا میں… اگر زخم ہے تو اسکا مرہم بھی اتارا ہے اللہ نے… بس ہم انسان کرتے یہ ہیں کہ غموں کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں اور خوشیاں آنے کے راستے خود ہی بند کرلیتے ہیں… حالانکہ ہر نیا سورج اپنے ساتھ نئی روشنیاں لے کر آتا ہے… لیکن ہمیں غموں کو سوچنے سے اتنی فرصت ہی نہیں ملتی کہ دروازے پر منتظر کھڑی خوشیوں کا آگے بڑھ کر استقبال کریں… ”
وہ اب سر جھکائے گم سم سی میری باتیں سنی جارہی تھی..
” خود کو مت تھکاؤ بیا… اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرتے ہیں… خوشیاں تمھاری منتظر ہیں…انسان برا کرتا ہے… تم اُسے رہنے دو… تم آسمانوں کے رب کو اپنا رازدان بنا لو… رونا حل نہیں ہے… غموں کا ہنس کر مقابلہ کرنا چاہیے… خوشیوں کو آنے کی جگہ دینی چاہیے… تو سب ٹھیک ہوجاتا ہے….! ”
اس کے قریب ہو کر میں نے اسے گلے لگا لیا… وہ دوبارہ نم ہوتی آنکھوں پر ضبط کرتے میرے گلے لگ گئی تھی…
” اور ایک دن تو سب ٹھیک ہو ہی جائے گا… یہ تو اللہ رب العالمین کا وعدہ ہے… اس دن پریشان دلوں کو قرار آجائے گا.. اس دن ساری پریشانیاں ختم ہوجائے گی.. ایک دن ایسا آئے گا کہ صرف چاروں طرف خوشیاں ہی خوشیاں ہونگی… اور غموں سے بوجھل دل اس دن نہال ہوجائیں گے… اس دن اللہ کی رحمت سے سرشار ہوتے دل بہت پر سکون ہونگے… وہ دن سب کچھ ٹھیک ہوجانے کا دن ہوگا.. صبر سے انتظار کرو… کیونکہ اللہ کا وعدہ سچا ہے…! ”
وہ مجھ سے الگ ہو کر اب مسکرا رہی تھی اور میں نے مطمئن سا ہو کر پشت سے ٹیک لگا لیا تھا.. دل پرسکون تھا اور دماغ مشکلات سے نمٹنے کے لیے تیار… گردوپیش میں کچھ پھیلتے الفاظ نے طلسم سا طاری کردیا تھا..
” یقیناً نیک لوگ ( بڑی ) نعمتوں میں ہونگے..
اونچی مسندوں پر بیٹھے نظارے کر رہے ہوں گے…
ان کے چہروں پر تم خوشحالی کی رونق محسوس کرو گے….
ان کو نفیس ترین سر بند شراب پلائی جائے گی….
جس پر مشک کی مہر لگی ہوگی…
جو لوگ دوسروں پر بازی لے جانا چاہتے ہوں وہ اس چیز کو حاصل کرنے میں بازی لے جانے کی کوشش کریں…. ” (سورۃ مطففین : ٢٢-٢٦)