کو ئٹہ، کوئلے کی کان میں پھنسے 8 کان کنوں کی لاشیں نکال لی

327

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) کوئٹہ کے نواحی علاقے مارواڑ میں کوئلے کی کان میں پیش آنے والے حادثے کے سبب پھنسے ہوئے چھے کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 55 کلومیٹر دور مارواڑ کے مقام پر کرد مائننگ کارپوریشن کی ایک کوئلے کی کان میں جمعرات روز گیس بھر جانے سے کان کن ہلاک ہو گئے تھے۔ محکمہ معدنیات کوئٹہ کے انسپکٹر مائنز عبدالرشید ابڑو کے مطابق کان میں کاربن مونو آکسائیڈ گیس جمع ہوگئی تھی جس سے تقریباً ایک ہزار فٹ کی گہرائی میں کام کرنے والے پانچ کان کن دم گھٹنے کے باعث بے ہوش ہوگئے اور اندر پھنس گئے تھے۔ رشید ابڑو کے مطابق کان میں حادثہ جمعرات کی علی الصبح پیش آیا ۔ کان کنوں کی جانب سے پھنسے ہوئے ساتھیوں کو نکالنے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد کوئٹہ میں مائنز انسپکٹریٹ کو کئی گھنٹے کی تاخیر سے اطلاع دی گئی جس کے بعد ریسکیو ٹیم نے موقع پر پہنچ کر ریسکیو آپریشن شروع کیا جو آدھی رات کومکمل ہوا۔ جبکہ صوبائی ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی ٹیم نے بھی آپریشن میں حصہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ کان میں گیس کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پھنسے ہوئے کان کنوں کو نکالنے کے لیے اندر جانے والے ایک کان کن محمد رحیم کی بھی گیس سے دم گھٹنے کے باعث موت واقع ہوگئی۔ ہلاک ہونے والے تمام کان کنوں کا تعلق بلوچستان کے علاقے چمن اور مسلم باغ سے تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں سے عبدالرحمن، سردار ولی، مدد خان، عبدالرزاق اور شفیق کا تعلق چمن سے ہے جبکہ محمد رحیم کا تعلق مسلم باغ سے تھا۔ مائنز انسپکٹر عبدالرشید ابڑو کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ متاثرہ کان میں ایک دوسری پرانی کان سے کریک پڑنے کی وجہ سے حادثے سے ایک رات قبل کاربن مونو آکسائیڈ گیس جمع ہونا شروع ہوگئی تھی۔ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے کان کن بھی حالت خراب ہونے پر جلدی نکل آئے تھے تاہم ان کے منع کرنے کے باوجود صبح کی شفٹ میں کام کرنے والے کان کن کان کے اندر اترے۔ بلوچستان میں ایک ماہ کے دوران کوئلے کی کان میں پیش آنے والا یہ دوسرا بڑا حادثہ ہے۔ اس سے قبل 17 فروری کو ضلع ہرنائی کے علاقے شاہرگ میں بھی گیس دھماکے سے چار کان کن ہلاک ہوئے تھے۔