نوجوان ہراول دستہ ہیں

414

فروری و مارچ کی آمد کے ساتھ ہی جہاں حقوقِ نسواں کی گونج سنائی دینے لگتی ہے
اسی ضمن میں شعبہ نشرو اشاعت ضلع وسطی نے جے آئی یوتھ کے ساتھ ملکر ” مضبوط خاندان، محفوظ عورت اور مستحکم معاشرہ ” کے عنوان سے 20 فروری 2021 قبا آڈیٹوریم میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا۔
میزبانی کے فرائض ناجیہ شجاع نے سرانجام دیے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ وریشہ زید نے سورہ نساء کی ابتدائی آیات کی تلاوت کی۔ تلاوت قرآن پاک کے بعد حمد باری تعالی و نعت رسول مقبول سے حاضرین محفل کی روح کو گرمایا گیا۔ حمد باری تعالی عبیرہ عامر اور نعت رسول مقبول یسری عامر نے پیش کی۔
قبا آڈیٹوریم کی دیواریں مضبوط خاندان کے عنوان کے تحت پوسٹر میکنگ مقابلے میں شامل پوسٹرز سے سجی ہوئی تھیں۔
ناجیہ شجاع نے استحکام خاندان پر لیکچر دینے کے لیے ثمینہ مرسلین صاحبہ کو بلایا جو مرکزی نائب نگراں قرآن انسٹیٹیوٹ اور رکن شوری صوبہ سندھ و کراچی ہیں۔
ثمینہ مرسلین نے کہا کہ جماعت اسلامی کا استحکام خاندان مہم منانے کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں تیزی سے فیملی سسٹم تباہ ہو رہا ہے خاندان ٹوٹ رہے ہیں اس کے اثرات سے ہم معاشرے کو بچانا چاہتے ہیں۔ ہمارے معاشرے کے حالات سنگین صورت اختیار کر چکے ہیں۔ ہمارے معاشرے کی تصویر یہ ہے کہ طلاق کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ تنہائی والدین کا مقدر ہےحتیٰ کہ والدہ بھی تنہا رہ رہی ہیں جبکہ بیٹے موجود ہیں۔ یہ ہمارے معاشرے کی بات ہو رہی ہے جس میں والدین تنہا زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ایک خاندان جس میں ماں، باپ، بیٹے، بہوئیں، پوتے، پوتیاں رہتے ہیں وہ تصور ختم ہو رہا ہے اب خاندان کا تصور مختصر ہو گیا ہے۔ میاں بیوی بچے چھوٹی فیملی کا تصور پروان چڑھ رہا ہے۔ ہمارے شہر کراچی میں کئی ایک اولڈ ہاؤسز موجود ہیں۔ والدین جن کے قدموں میں جنت ہے ان کو اٹھا کر اولڈ ہاؤس میں بھیجنا اللہ کی ناراضگی کو مول لینے کے مترادف ہے۔معاشرے میں برانڈ کلچر پروان چڑھ رہا ہے۔ بیوٹی پارلر، فٹنس سینٹر، جم اور ڈے کیئر سینٹرز میں اضافہ ہو رہا ہے ۔عورت کو کمانے کے لئے گھر سے باہر نکال کر مرد سے مقابلہ کروایا جارہا ہے معاشرے میں خواتین سے متعلق خیالات بدل رہے ہیں مادیت پرستی کے باعث محبت کے پیمانے دنیاوی اشیاء سے تو لے جا رہے ہیں اب لوگوں کو استعمال کیا جاتا ہے اور چیزوں سے محبت کی جاتی ہے۔اور اسکا حل اسلام میں موجود ہے۔ ہمارا معاشرہ اسلام کو چھوڑ کر ہی یہاں تک پہنچا ہے ہمیں اپنے معاشرے کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ دھوکے کی دنیا سے نکلیں، اپنوں کی قدر کریں اور فیملی سسٹم کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
وقت تیزی سے گزر رہا تھا ناجیہ شجاع نے مائیک سنبھال لیا۔ پروگرام کا اگلا سیشن ایک کیس اسٹڈی تھا جسے کروانے کے لیے مجھے بلایا گیا اس سیشن میں پہلے ایک ویڈیو دکھائی گئی یہ بائیک سروس کا ایک اشتہار تھا جس میں عورت کو اکیلے سفر کرنے کی ترغیب دلائی گئی تھی جس کے نتائج ہمیں سانحہ موٹروے جیسے واقعات کی صورت میں نظر آئے اس حوالے سے خواتین نے بھی اپنی قیمتی رائے کا اظہار کیا پھر ایک اور ویڈیو دکھائی گئی جس میں دو فیملیز کو مقابل دکھایا گیا ایک ورکنگ ویمن فیملی اور ایک ہاؤس وائف فیملی۔کہ گھر کسطرح ڈسٹرب ہوتے ہیں جب گھر میں ماں موجود نہ ہو۔ اس پر بھی خواتین نے اپنی آراء کا اظہار کیا مرد و عورت کے دائرہ کار الگ ہیں دونوں اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھا سکتے ہیں جب وہ پورے طریقے سے اپنی ذمہ داریوں کو فوکس کیے ہوئے ہوں۔
مائیک پھر سے ناجیہ شجاع کے ہاتھ میں تھا اور تقریر کے لئے لائبہ عارف کو دعوت دی گئی۔جنہوں نے ” عورت کی عظمت اسلام کی نظر میں” پر بہترین تقریر کی کہ اللہ تعالی نے عورت کے ہاتھ میں امت کی تقدیر دی، عورت اسلام کی مجاہدہ بنے اور معاشرے میں اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
لائبہ عارف جیسی نوجوان لڑکیاں استحکام خاندان پر بات کریں تو دل میں اطمینان کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔
پروگرام کا اگلا سیشن پوسٹر میکنگ مقابلے کے اعلان کا تھا جس کیلئے حفصہ علیم (بیچلر ان فائن آرٹ) کو بلایا گیا جنہوں نے جج کے فرائض بھی سرانجام دیے تھے ۔
پوسٹرز میکنگ مقابلے میں اول انعام لائبہ عارف، دوم انعام خضری حسن، سوم انعام انیسہ حکیم اور خصوصی انعام رمشہ عدیل نے حاصل کیا۔
اس پر مسرت موقع پر پروگرام میں محترمہ ذکیہ فرحت (سینئر رائٹر) بھی موجود تھیں انہیں تحفتاً پھول اور حریم ادب کا مجلہ پیش کیا گیا۔ انہوں نے مختصر سی گفتگو کی کہ اللہ تعالی کا عورت کی پیدائش کا مقصد معاشرے کو بہترین افراد فراہم کرنا ہے۔
اتنے دلچسپ پروگرام میں وقت کا جیسے پتہ ہی نہ چلا ، ناجیہ شجاع نے تیزی دکھاتے ہوئے ناظمہ ضلع وسطی مسرت جنید کو دعوت خطاب دیا اور ساتھ ہی تمام حاضرین محفل کی توجہ پیچھے لگے اسٹالز کی طرف دلائی جہاں نشرو اشاعت اور یوتھ نے اپنے اسٹال لگائے ہوئے تھے ساتھ ہی تمام حاضرین کو حریم ادب کے فارم فل کر کے پیچھے اسٹال پر جمع کروانے کی تلقین بھی کی گئی۔ناظمہ ضلع نے بہترین و منظم پروگرام کرنے پر شعبہ نشرواشاعت کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی کہ جو انکی انتھک محنت کا ثمر تھا اور ساتھ ہی اپنے خطاب میں کہا کہ دشمن کا ٹارگٹ گھر و خاندان ہیں ہمارے ملک میں پینسٹھ پرسنٹ نوجوان طبقہ موجود ہے۔ ہمیں اپنے نوجوان طبقے سے امیدیں ہیں کہ وہ خاندانی نظام کو ٹوٹنے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے
یوں دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔