امریکا کا ڈینیل پرل قتل کے ملزم کی رہائی کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار

341

امریکا نے ڈینیل پرل قتل کے ملزم کی رہائی سے متعلق پاکستانی عدالت کے احکامات پر ناراضگی کا اظہار کردیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے کہا ہے کہ امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کے ملزم کی رہائی سے متعلق پاکستانی عدالت کا فیصلہ دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی توہین ہے اس لیے حکومت پاکستان فیصلے پرقانون کے مطابق نظرثانی کرے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کیخلاف سندھ حکومت کی اپیلوں پر سماعت کی۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے احمد عمر شیخ سمیت تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا اور سندھ حکومت کی اپیلوں کو خارج کرتے ہوئے مختصر فیصلہ سنایا۔

دوسری جانب ملزمان کی رہائی کیخلاف سندھ حکومت کی حکم امتناع کی درخواست پر جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے درخواست ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے حساس معلومات سر بمہر لفافے میں عدالت کو دیتے ہوئے کہا کہ احمد عمر شیخ کے کالعدم تنظیموں سے روابط ہیں، شواہد موجود ہیں لیکن ایسے نہیں کہ عدالت میں ثابت کر سکیں، ریاست کیخلاف جنگ کرنے والا ملک دشمن ہوتا ہے۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ریاست کا اپنے شہریوں کو ملک دشمن قرار دینا بھی خطرناک ہے ۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ جو مواد عدالت عظمیٰ کو دیا وہ پہلے کسی فورم پر پیش نہیں ہوا،جو معلومات کبھی ریکارڈ پر نہیں آئیں ان کا جائزہ کیسے لیں؟ریاست کے پاس معلومات تھیں تو احمد عمر شیخ کیخلاف ملک دشمنی کا کیس کیوں نہیں چلایا ؟جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے احمد عمر شیخ کو کبھی دشمن ایجنٹ قرار ہی نہیں دیا ، دہشت گردی کیخلاف جنگ سے کوئی انکار نہیں کر سکتا،یہ جنگ کب ختم ہو گی کوئی نہیں جانتا، شاید آئندہ نسلوں تک چلے۔