ارمغاں……………اقبال

334

تری فطرت امیں ہے ممکناتِ زندگانی کی
جہاں کے جوہرِ مْضمَر کا گویا امتحاں تو ہے

جہانِ آب و گِل سے عالَمِ جاوید کی خاطر
نبوّت ساتھ جس کو لے گئی وہ ارمغاں تو ہے