ٹرمپ کا مواخذہ

419

امریکی سیاسی بحران گہرا ہوتا چلا جارہا ہے۔ ٹرمپ کی مدت کے خاتمے میں چند دن رہ گئے ہیں لیکن اس کے باوجود امریکی مقتدرہ میں خوف موجود ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحریک منظور کرلی ہے۔ اپنی مدت صدارت میں ٹرمپ کو دوسری بار مواخذے کی تحریک کا سامنا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان نے قرار داد مواخذہ برائے بحث منظور کرلی ہے لیکن نائب صدر مائیک پینس نے 25 ویں ترمیم استعمال نہ کرکے ٹرمپ کو نئی زندگی دی ہے۔ ٹرمپ پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو تشدد پر اکسایا اور وہ پارلیمان کی عمارت پر حملہ آور ہوئے۔ انتخابات میں شکست کے باوجود امریکی مقتدرہ کا خوف اس بات کی علامت ہے کہ امریکی معاشرے میں تقسیم بہت گہری ہوچکی ہے۔ سفید فام بالادستی کی تحریک کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پارلیمان پر مظاہرے اور حملے کے خلاف سیاسی سطح پر جو ردعمل آیا ہے اس نے ٹرمپ کو بہت زیادہ کمزور نہیں کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا کو دنیا کے طاقتور شخص کا اکائونٹ بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اسی کے ساتھ یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے حامی مظاہرین کے ساتھ سیکورٹی اداروں نے نرمی کا مظاہرہ کیوں کیا؟ اس بحران کی جڑ سفید فام بالا دستی کی تحریک بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مواخذے کی تحریک کی منظوری کے وقت کانگریس اور سینیٹ میں بھی اسی طرح صف بندی موجود ہے۔ ٹرمپ کے جارحانہ رویہ کے نتیجے میں ان کی جماعت کے کچھ ارکان نے ٹرمپ کی مخالفت کی ہے لیکن ری پبلکن پارٹی ٹرمپ کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔ حالانکہ کسی کو بھی اتنی جرأت نہیں ہے کہ وہ پارلیمان پر حملے اور قبضے کا جواز پیش کرسکے۔ مدت صدارت میں چند روز رہ جانے کے باوجود ایوان نمائندگان میں یہ خوف موجود ہے کہ ٹرمپ آخری دن بھی کوئی غیر متوقع اقدام کرسکتے ہیں۔ امریکی نائب صدر مائیک پینس نے ٹرمپ کی اس ہدایت کو ماننے سے انکار کردیا کہ وہ صدارتی انتخابات میں نتائج کی باضابطہ توثیق نہ کریں۔ اسی طرح انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کی اس قرار داد پر عمل کرنے سے انکار کردیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹرمپ کو برطرف کرکے باقی دنوں کیلئے صدارت کا منصب سنبھال لیں۔ سیاسی بحران کے اس مرحلے پر ٹرمپ کی وہائٹ ہائوس سے منتقلی تو طے ہے لیکن اس بحران کے گہرے اثرات مستقبل پر پڑیںگے۔