محققین کا خیال ہے کہ آن لائن ہراساں کیے جانے والے معالجین کے تجربات کا جائزہ لینے کیلئے یہ پہلا سروے ہے۔ محققین نے یہ سروے شرکاء کو ٹویٹر پر پوسٹ کے ذریعے بھیجا۔ امریکہ میں کل 464 افراد نے اپنے آپ کو معالج کی حیثیت سے شناخت کرنے کا سروے مکمل کیا۔ جواب دہندگان نے دو سوالوں کا جواب “ہاں” یا “نہیں” میں دیا:
1) اگر کبھی بھی انہیں ذاتی طور پر نشانہ بنایا جاتا یا سوشل میڈیا پر حملے کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟۔
2) اور کیا انہیں کبھی بھی سوشل میڈیا پر جنسی طور پر ہراساں کیا گیا ہو؟۔
شرکاء کے پاس یہ بھی آپشن تھا کہ وہ اس طرح کے کسی بھی واقعے کو بیان کریں۔ اکثر جواب دہندگان نے اپنے کام کی جگہ پر ہراساں کرنے اور دھمکیاں وصول کرنے کی نشاندہی کی۔
مجموعی طور پر ہر 4 میں سے 1 جواب دہندگان نے سوشل میڈیا پر حملے ، جنسی طور پر ہراساں کیے جانے ، یا دونوں کی اطلاع دی جبکہ ہر 6 میں سے 1 خواتین جواب دہندگان نے بتایا کہ انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔ کچھ شرکاء نے عصمت دری اور موت کی دھمکیاں تک موصول ہونے کے بارے میں بتایا۔