جبری برطرف مزدوروں کا احتجاج

487

وزیراعظم پاکستان عمران خان مسلسل یہ بات کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی اقتصادی تباہی اور زوال کا سبب بدعنوانی، کرپشن اور سرکاری وسائل کی لوٹ مار ہے۔ وہ بدعنوانوں کو کوئی رعایت نہیں دیں گے۔ یہ بات درست ہے کہ بدعنوانی نے قومی اداروں کو تباہ کردیا ہے جس میں اسٹیل مل سرفہرست ہے، لیکن یہ عجیب بات ہے کہ قومی دولت لوٹنے والوں اور اداروں کو تباہ کرنے والوں کا کوئی احتساب نہیں ہوسکا۔ البتہ غریب مزدوروں کو بے روزگار کرکے سزا دی جارہی ہے۔ پاکستان اسٹیل کی نجکاری کے نام پر ساڑھے چار ہزار ملازمین کو جبری برطرف کردیا گیا۔ برطرف ملازمین اور ان کے اہل خانہ احتجاج کررہے ہیں تو انہی کے خلاف مقدمہ درج کیا جارہا ہے۔ پاکستان اسٹیل کے ملازمین جبری برطرفیوں اور نجکاری کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور ان کا حق ہے۔ پاکستان اسٹیل کے برطرف مزدور اور ان کے اہل خانہ ہزاروں کی تعداد میں پاکستان اسٹیل کے چیئرمین کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے۔ پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ نے احتجاج کرتے ہوئے محنت کشوں سے مذاکرات کرنے کے بجائے پاسلو کے مرکزی صدر اور نو مزدور رہنمائوں کے خلاف مقدمات درج کرلیے۔ یہ اقدام انصاف کے قیام کی علم بردار حکومت کا ایک اور ظلم ہے، حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقہ اپنی ضروریات زندگی پوری کرنے سے قاصر ہے۔ ساتھ ہی مزدوروں کو جبری بے روزگار کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم تقریریں تو ایسی کرتے ہیں جیسے انہیں غریبوں کا بہت درد ہے لیکن ان کی حکومت کے سائے میں مزدوروں اور محنت کشوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے، انہیں احتجاج کی اجازت بھی نہیں دی جارہی۔